مذہب

والدین کیساتھ بھلائی کا اجر و ثواب

ایک ایمان والے کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ جہنم سے بچ جائے اورجنت کا مستحق بن جائے،تمام عبادات کا مقصود یہ ہے اور ہر طرح کے گناہ سے بچنے کا راز بھی یہی ہے ۔

مولانا اشہد رشیدی

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے بہت سی روایات میں والدین کے ساتھ حسن سلوک پر ملنے والے اجروثواب کو ذکر فرمایا ہے۔ موت کی تیاری کرنے والے او رآخرت کی کام یابیاں حاصل کرنے کی جدوجہد کرنے والے حضرات کو خاص طور پر ان کی جانب توجہ دینی چاہیےدرج بالا روایت میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم مطیع اور فرماں بردار اولاد کی اخروی کام یابی کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ جس نے والدین کی اطاعت اور فرماں برداری کرتے ہوئے اپنے دن کا آغاز کیا اس کے استقبال کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جائیں گے وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے۔

ایک ایمان والے کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ جہنم سے بچ جائے اورجنت کا مستحق بن جائے،تمام عبادات کا مقصود یہ ہے اور ہر طرح کے گناہ سے بچنے کا راز بھی یہی ہے ۔نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے اس فرمان کے بموجب والدین کی فرماں برداری وہ عظیم نیکی ہے جو انسان کو جنت کا مستحق بنا دیتی ہے او رجہنم سے آزادی کا پروانہ دلادیتی ہے ایک روایت میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم والدین کے اوپر محبت بھری نظر ڈالنے کا اجروثواب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”مامن ولد بارٍ ینظر إلی والدیہ نظرة رحمة إلا کتب الله لہ بکل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وان نظر کل یوم مأة مرة؟ قال: نعم الله أکبر وأطیب“(رواہ البیھقی)

جب کوئی فرماں بردار بیٹا اپنے والدین پر محبت بھری نظر ڈالتا ہے تو الله تعالیٰ ہر نظر کے بدلے میں اس کے لیے ایک مقبول حج کا ثواب نامہٴ اعمال میں لکھ دیتا ہے ( صحابہ کرام کو یہ سن کر بڑی حیرت ہوئی، چناں چہ سوال کرتے ہوئے) کہنے لگے کہ اگرچہ وہ بچہ ایک دن میں سو مرتبہ محبت بھری نظر ڈالے، تب بھی اس کو ہر بار حج مبرور کا ثواب ملے گا؟آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیوں نہیں! الله رب العزت بہت بڑا ہے، اس کے خزانہ میں کوئی کمی نہیں، وہ اپنے وعدہ کے مطابق ہر بار اتنا ہی ثواب عطا کرے گا،اس میں کسی طرح کی کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔

ایک صحابی نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے پاس شریک جہاد ہونے کی اجازت لینے کے لیے حاضر ہوئے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ھل لک من أم کیا تمہاری ماں ہیں؟ ان صحابی نے فرمایا کہ جی ہاں! یا رسول الله میر ی ماں حیات ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: فالزمھا فإن الجنة عند رجلیھا تم ان کے ساتھ لگے رہو، خدمت کرتے رہو، کیوں کہ ان کے قدموں میں جنت ہے۔

یعنی ماں کے ساتھ نہایت تواضع او رانکساری سے پیش آؤ، اپنی آواز کو اس کے سامنے پست رکھو، اپنے کندھوں کو اس کے سامنے جھکائے رکھو، اس کی اطاعت وفرماں برداری میں لگے رہو اور ہر طرح سے اپنے آپ کو اس کے سامنے جھکا دو تو جنت کے راستے پر گام زن ہوجاؤ گے، گویا جہاد پر آنے والے صحابی کو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے جنت تک پہنچنے کے لیے اس راستے کو اپنانے کی ترغیب دے کر تمام امت مسلمہ کے سامنے والدین کی فرماں برداری کی اہمیت کو اجاگرکر دیا۔
٭٭٭