والدین کی نافرمانی کی نحوست
جو شخص الله سے حکم عدولی کرتے ہوئے والدین کے ساتھ بدسلوکی کرے،اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھول دیے جائیں گے، گویا اس کی مغفرت کے دروازے بند ہو گئے، وہ جنت سے محروم ہو گیا او رجہنم کو اس کا مسکن اور ٹھکانہ بنا دیا گیا۔
مولانا اشہد رشیدی
جس طرح ماں باپ سے حسن سلوک کااجروثواب بہت بڑھا ہوا ہے، اسی طرح ان کی نافرمانی کا گناہ بھی بڑا زبردست ہے، چناں چہ درج بالا روایت میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم والدین کی نافرمانی کرنے والے شخص کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔
من أصبح عاصیا لله في والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من النار جو شخص الله سے حکم عدولی کرتے ہوئے والدین کے ساتھ بدسلوکی کرے،اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھول دیے جائیں گے، گویا اس کی مغفرت کے دروازے بند ہو گئے، وہ جنت سے محروم ہو گیا او رجہنم کو اس کا مسکن اور ٹھکانہ بنا دیا گیا۔ آپ کے اس ارشاد کو سن کر ایک شخص نے یہ سوال کیا کہ یا رسول الله ! اگر والدین اپنی اولا دپر ظلم کر رہے ہوں تب بھی نافرمانی کرنے پر جہنم میں اس کو جھونک دیا جائے گا ؟آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ کتنا ہی ظلم کیوں نہ کریں، تب بھی ان کے ساتھ کسی قیمت پر بد سلوکی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بوڑھے والدین کی خدمت اورفرماں برداری تو کیا کی جاتی ان کو اولڈ ہومز میں منتقل کر دیا جاتا ہے اورپھر مہینوں ان کی خبرگیری نہیں کی جاتی اور یہ وبا اب یورپ سے چل کرکے ایشیائی ممالک میں بھی بڑی تیری سے پھیلتی جارہی ہے،جس کے نتیجہ میں آفات سماویہ نے ساری دنیا کو اپنے گھیرے میں لے لیا او ربربادیاں پھیلتی جارہی ہیں، نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ایک روایت میں زلزلوں، آندھیوں اور دیگر آسمانی آفات کے اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے پندرہ برائیوں کو ذکر فرماتی ہیں، جن کے پھیل جانے پر دنیا تباہی سے دو چار ہو گی، ان میں سے دو کا تعلق ماں اور باپ کی نافرمانیوں سے ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔
برصدیقہ وجفا أباہ۔ انسان اپنے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے، خندہ پیشانی سے پیش آئے اور باپ کے ساتھ بدسلوکی کرے تو سمجھ لو کہ اس عالم کو تباہی سے اب کوئی نہیں بچاسکتا ہےماں کی نافرمانی کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ ﷺ نے ارشاد فرماتے ہیں:
أطاع الرجل زوجتہ وعق أمہ: آدمی اپنی بیوی کی فرماں برداری کرنے لگے او راپنی ماں کی نافرمانی میں مصروف ہو جائے۔ گویا روئے زمین پر رونما ہونے والے گناہوں میں سے یہ ایسا گناہ ہے جس کے عام ہونے پر نظام عالم درہم برہم ہو جائے گا، پہاڑ اپنی جگہ کو چھوڑ دے گا، زمین پیروں تلے سے کھسکنے لگے گی، آبادیوں کی آبادی زندہ دفن ہو جائیں گی، آسمان سے اترنے والی آفتیں انسان کو آگھیریں گی اور فرار کے تمام راستے بند ہو جائیں گےیہ اس وقت ہو گا جب کہ والدین کی نافرمانی کا گناہ عام ہوجائے گا اوراگر عمومی طو رپر اس گناہ میں لوگ مبتلا نہ ہوں، لیکن انفرادی طورپر کچھ لوگ اس گناہ میں مبتلا ہوں تو انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ یہ ان گناہوں میں سے ہے کہ جس کی سزا آخرت سے پہلے دنیا میں بھی من جانب الله دے دی جاتی ہے او رانسان شدید ترین عذاب الہٰی میں گرفتار ہوتا ہے، اس کو کاروبار کی برکتوں،آل اولاد کی خوشیوں اور ذہنی چین وسکون سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ چناں چہ ارشاد نبوی صلی الله علیہ وسلم ہے: کل الذنوب یغفر الله ماشاء إلا عقوق الوالدین، فإنہ یعجل لصاحبہ في الحیاة قبل المماة (رواہ البیہقی)
ترجمہ:”الله رب العزت گناہوں میں سے جس کو چاہے گا معاف کردے گا، سوائے والدین کی نافرمانی کے اور نافرمان شخص کو موت سے پہلے زندگی میں بھی گرفتار عذاب کیا جائے گا“۔
الله تعالیٰ ہم سب کو والدین کی فرماں برداری کی توفیق عطا فرمائے، ان کی حق تلفی کے گناہ سے ہماری حفاظت فرمائے اور دنیا وآخرت کی ناکامیوں اور محرومیوں سے ہمیں اپنے حفظ وامان میں رکھے۔ آمین۔
٭٭٭