پی آئی اے کو خانگیانہ کا فیصلہ
پاکستان کی فلیگ شپ ایرلائن پی آئی اے حکومت کیلئے کئی سال سے بڑا مالی بوجھ بنی ہوئی ہے۔ وہ ہرسال معاشی بحران سے دوچار ہوتی جارہی ہے۔
اسلام آباد: پاکستان کی فلیگ شپ ایرلائن پی آئی اے حکومت کیلئے کئی سال سے بڑا مالی بوجھ بنی ہوئی ہے۔ وہ ہرسال معاشی بحران سے دوچار ہوتی جارہی ہے۔
حکومت کو اسے چلانے کیلئے کئی بلین پاکستانی روپئے مشغول کرنے پڑے تاہم حکومت نے اب فیصلہ کیا ہے کہ اس ایرلائن سے پلہ جھاڑلیاجائے۔ اس نے اسے خانگیانے کی بات کی ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایرلائنس پاکستان اسٹیٹ آئیل(پی ایس او) کو ایندھن کا بل نہ دے سکی جس کے باعث کئی پروازوں میں تاخیر ہوئی۔ اس کا فلائٹ شیڈول درہم برہم ہوگیا اور کئی پروازیں منسوخ ہوگئیں۔
اس کے گاہکوں اور مسافرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پی آئی اے ذرائع کے بموجب طیارہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کم ازکم 5پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔ ان میں ملک کے بڑے شہروں کی ڈومیسٹک فلائٹ شامل ہیں۔ اندرون ملک دیگر پروازوں میں تقریباً دوگھنٹوں کی تاخیر ہوئی۔
وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ پی آئی اے کے پاس پی ایس او کو ایندھن کا بل دینے کے پیسے نہیں ہیں۔پاکستان کی وفاقی وزارتِ قانون نے ایرلائن کا خسارہ مزید برداشت کرنے سے انکارکردیا ہے۔ اس نے ایرلائن کو خانگیانہ کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے خانگیانہ ڈیویژن اورایرلائن انتظامیہ سے خانگیانہ کا منصوبہ طلب کیا ہے۔
پی آئی اے کے پاس پیسے کی کمی ہے اور خسارہ بڑھتا جارہا ہے۔ طیارہ اڑان نہ بھرنے کی وجہ سے اسے روزانہ 420ملین روپیوں کا نقصان ہورہا ہے۔ حکومتیں عرصہ سے اسے ہرسال پیسہ دے کر نقصان سے نکالتی رہیں لیکن ماہرمعاشیات ارشاد انصاری کے بموجب اب یہ لگ بھگ ناممکن دکھائی دیتا ہے تاہم پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایرلائن کو کچھ مالی مدد مل جائے تو اس کے انجنوں میں پھر سے جان آسکتی ہے۔
پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ فلائٹ آپریشن دھیرے دھیرے معمول پر آرہا ہے۔ اسی دوران عبوری وزیرفینانس شمشاداختر نے بتایاکہ قومی ایرلائن کو ہرماہ کم ازکم 12بلین روپیوں کا نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے کئی مرتبہ کمرشیل بینکوں سے 260 بلین روپیوں کا قرض لیا جس کی ضمانت حکومت نے دی تاکہ ایرلائن کی اڑان جاری رہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ایک عہدیدار نے بتایاکہ پی آئی اے 1.25بلین روپیوں کے ٹیکسس باقی ہے جبکہ وہ شہری ہوابازی اتھاریٹی کو ہرماہ ایک بلین روپئے ادا کرتی ہے۔ پی آئی اے کا ماہانہ خرچ 34بلین روپیوں کا ہے جبکہ اس کی ماہانہ آمدنی 22بلین روپیوں پر رکی ہوئی ہے۔ ماہرمعاشیات طالب فریدی کا کہنا ہے کہ اس کا خسارہ ہرگزرتے ماہ کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایرلائنس کا مجموعی خسارہ آج کی تاریخ میں تقریباً740 بلین روپیوں کا ہے جس کے باعث وزارت فینانس کو فوری اسے خانگیانہ کے منصوبے پر عمل کرنا پڑا۔ حکومت پاکستان کی کابینی کمیٹی برائے خانگیانہ نے پی آئی اے کے خانگیانے کی منظوری دے دی ہے۔
حکومت نے نئے وزیرنجکاری فواذحسن فواد سے کہہ دیا ہے کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کردیں۔ پاکستان کی وزارتِ فینانس کا کہنا ہے کہ ایرلائن کا قرض اس کے اثاثوں کی جملہ مالیت سے پانچ گنازائدہے۔