مہاراشٹرا

ٹاڈا کے مجرمین پیرول کے حقدار نہیں: ہائی کورٹ

بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے دہشت گردانہ اور انتشارپسند سرگرمیاں (انسداد) قانون کے تحت سزا یافتہ قیدی کو پیرول عطا کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ ”دہشت گردانہ جرائم‘‘ کے سزایافتگان‘ مہاراشٹرا کے قواعد کے مطابق پیرول کے حقدار نہیں ہیں۔

ناگپور: بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے دہشت گردانہ اور انتشارپسند سرگرمیاں (انسداد) قانون کے تحت سزا یافتہ قیدی کو پیرول عطا کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ ”دہشت گردانہ جرائم‘‘ کے سزایافتگان‘ مہاراشٹرا کے قواعد کے مطابق پیرول کے حقدار نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
راج ٹھاکرے کی تصویر پر مہاراشٹر میں نیا تنازعہ
پوکسو کیس کا نابالغ ملزم، ہائی کور ٹ سے بری
مہاراشٹرا میں دستانے بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی، 13 مزدور ہلاک
گیان واپی مسجد کیس، الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ

جسٹس ایس بی سکھرے اور ایم ڈبلیو چاندوانی کی ڈیویژن بنچ نے 2/ دسمبر2022 کو امراوتی سنٹرل جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے مجرم حسن مہدی شیخ کی عرضی کو مسترد کردیا جس میں اس نے اپنی بیمار بیوی کی عیادت کے لیے ریگولر پیرول طلب کی تھی۔

شیخ کو ٹاڈا کی سخت ترین دفعات سمیت مختلف جرائم کے لیے سزا سنائی گئی تھی۔ جیل حکام کی جانب سے محابس (بامبے فرلو اور پیرول) قواعد کا حوالہ دے کر اس کی پیرول کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوا تھا۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں نشاندہی کی کہ قواعد میں خاص دفعہ ہے جو ٹاڈا کے تحت سزایافتہ قیدی کو عام پیرول کے فوائد حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ دہشت گرد جرائم کے لیے سزا یافتہ قیدیوں کو ٹاڈا کے تحت ریگولر پیرول پر رہا نہیں کیا جاسکتا۔

عرضی گزار ٹاڈا کے تحت سزا یافتہ ہے اور اسی لیے وہ عام پیرول کا مستحق نہیں ہے۔ شیخ نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کے 2017کے فیصلے پر انحصار کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کوئی مجرم ٹاڈا کی دفعات کے تحت بھی خاطی پایا گیا تو یہ اسے عام پیرول سے نااہل قرار نہیں دے گا۔

تاہم ہائی کورٹ نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کیس کا قیدی راجستھان سے تھا، لہٰذا مہاراشٹرا میں قیدیوں کے قواعد اس پر لاگو نہیں ہوتے۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ حقیقت تسلیم کی کہ کئی ریاستی حکومتوں نے فیصلہ سازی میں معروضیت لانے اور مخصوص کیس میں پیرول دی جاسکتی ہے یا نہیں اس پر فیصلہ کرنے پیرول پر رہنما خطوط وضع کیے ہیں۔“