پی ڈی پی کا فارمولہ‘ مسئلہ کشمیر حل کرسکتا ہے: محبوبہ مفتی
سابق چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی‘ اسمبلی الیکشن کا اعلان ہونے کے بعد ہی ماقبل انتخابات اتحاد کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکر ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) دفعہ 370 کی بحالی کے لئے بنا ہے۔
جموں: بی جے پی پر جموں وکشمیر کو جیل بنادینے کا الزام عائد کرتے ہوئے صدر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) محبوبہ مفتی نے منگل کے دن کہا کہ ان کی پارٹی کے سیلف رول فارمولہ میں ہندوستان اور پاکستان کے اقتدارِ اعلیٰ پر سمجھوتہ کئے بغیر جموں وکشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی گنجائش ہے۔
سابق چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی‘ اسمبلی الیکشن کا اعلان ہونے کے بعد ہی ماقبل انتخابات اتحاد کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکر ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) دفعہ 370 کی بحالی کے لئے بنا ہے۔
جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خودحکمرانی اسی دن شروع ہوگئی تھی جس دن سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے مظفرآباد۔ اُڑی اور راؤلاکوٹ۔ پونچھ کراس ایل او سی روٹس کھولی تھیں۔
سب سے بڑا اعتمادسازی اقدام کہلانے والی بس سروس کشمیر میں سری نگر۔ مظفرآباد روٹ پر اپریل 2005میں اور جموں میں پونچھ۔ راؤلاکوٹ روٹ پر جون 2006 میں شروع ہوئی تھی جس کا مقصد ایل او سی کے دونوں جانب منقسمہ خاندانوں کو آپس میں ملاقات میں مدد دینا تھا۔
ایل او سی پار تجارت اکتوبر 2008میں شروع ہوئی تھی تاہم تجارت اور بس سروس اپریل 2019 سے معطل ہے۔ ہندوستان نے کہا تھا کہ پاکستانی عناصر ان روٹس کا بے جا استعمال اسلحہ‘ نقلی کرنسی اور منشیات کی سپلائی کے لئے کررہے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ سیلف رول کو کوئی بھی نہیں روک سکتا۔ اگر آپ جموں وکشمیر کا مسئلہ دستوری چوکٹھے میں حل کرنا چاہتے ہیں تو سیلف رول واحد آپشن ہے۔ اس سے ہندوستان اور پاکستان کی سرحدیں بدلے بغیر یا علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیر مسئلہ کا حل نکل سکتا ہے۔
انہوں نے اپنے والد اور سابق چیف منسٹر مفتی محمد سعید مرحوم کے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کے فیصلہ کا دفاع کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں عوام سے ملنے اور بی جے پی کو بے نقاب کرنے پابندی سے جموں آرہی ہوں جو مذہب کے نام پر عوام کو بانٹنے پر تُلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیکولرہیں۔ اگر آپ سب سے بڑا سیکولر مقام دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ جموں ہے جہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے مل جل کر رہتے ہیں۔ کشمیر کسی وقت اپنے سیکولرازم کے لئے جانا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے وہاں فی الوقت یہ ماحول نہیں ہے۔
اگلے اسمبلی الیکشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ صرف وزیراعظم نریندرمودی‘ وزیر داخلہ امیت شاہ اور ان کے صنعت کاردوستوں کو پتہ ہے کہ اسمبلی الیکشن کب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا بگل بجنے کے بعد انتخابی اتحاد کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے جموں وکشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا۔ کئی لوگ یواے پی اے کے تحت سلاخوں کے پیچھے ہیں اور کئی کو پابندی سے پولیس اسٹیشن جانا پڑتا ہے۔ ہر کسی پر نظر رکھی جارہی ہے اس کے باوجود بی جے پی والوں کا دعویٰ ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سنگباری ختم ہوگئی۔
کیا سنگباری جیل میں ہوگی؟۔ سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد کے دفعہ 370کے بارے میں دیئے گئے بیان پر محبوبہ مفت نے کہا کہ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ جو لوگ آج قوم پرستی کا سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہیں وہ انگریزوں سے لڑنے کے حق میں نہیں تھے لیکن ملک کو مہاتما گاندھی‘ پنڈت جواہر لال نہرو‘ بی آر امبیڈکر اور سرسید احمد خان جیسے لوگوں کی وجہ سے آزادی ملی۔