کرناٹک

چامراج پیٹ عیدگاہ میدان سرکاری اراضی ہے : وزیر مال آر اشوک

چامراج پیٹ اور بنگلورو کے لوگ میدان میں گنیش اتسو منانے کے خواہشمند تھے لیکن سپریم کورٹ نے جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

بنگلورو: بنگلورو کے چامراج پیٹ عیدگاہ میدان میں گنیش چتورتھی تقاریب کی اجازت دینے سے انکار کرنے اور جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کرناٹک کے وزیر مال آر اشوک نے کہا کہ یہ میدان واقعی ”ایک سرکاری ملکیت“ ہے اور اس کی ملکیت کی قانونی لڑائی جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عدالت کے حکم پر عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”چامراج پیٹ اور بنگلورو کے لوگ میدان میں گنیش اتسو منانے کے خواہشمند تھے لیکن سپریم کورٹ نے جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ہم آنے والے دنوں میں عدالتوں میں قانونی طور پر لڑائی لڑیں گے۔“

یہ میدان فی الحال ریاست کے محکمہ مال کے قبضے میں ہے۔ اس اثناء چامراج پیٹ نگریکارا اوکوٹا ویدیکے نامی تنظیم نے کہا کہ وہ عدالت کے حکم پر عمل کرے گی، لیکن ساتھ ہی ملکیت کے مسئلہ پر قانونی لڑائی لڑے گی۔ یہ تنظیم منگل کو وہاں اتسو کا انعقاد کرنا چاہتی تھی۔

چامراج پیٹ ناگری کارا اوکوٹا ویدیکے کے رامے گوڑا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد عیدگاہ میدان میں گنیش کی مورتی قائم کرنے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، حکومت بھی اس کی اجازت نہیں دے گی۔ سبھی کو عدالت کے حکم کی تعمیل کرنی ہوگی۔“

حالانکہ کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے صدرنشین شفیع سعدی نے نئی دہلی میں کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم لائق خیرمقدم ہے کیوں کہ یہ چامراج پیٹ عیدگاہ میدان مسئلہ کی وجہ سے ہندومسلم اتحاد بگڑنے نہیں دیتا۔ رامے گوڑا نے بنگلورو میں کہا کہ لوگو ں کو اس بار عیدگاہ میدان میں تہوار منانے کی امید تھی لیکن اب فطری طور پر لوگ ”مایوس“ ہیں۔“

سپریم کورٹ نے منگل کو عیدگاہ میدان میں گنیش چتورتھی تقاریب کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور دونوں فریقوں کو اراضی پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ جسٹس اندرا بنرجی کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ نے سبھی فریقوں سے تنازعہ کی یکسوئی کے لیے کرناٹک ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کو کہا۔