بھارت

گائے کو قومی جانور قراردینے کی تجویز کی تائید: مولانا فرنگی محلی

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ مسلمان، عدالت کے اس مشورہ کی کھلے دل سے تائید کرتے ہیں اور وہ ہندو بھائیوں کے جذبات کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک میں اتحاد اور امن کو بڑھاوا ملے گا۔

لکھنو (آئی اے این ایس) ممتاز سنی عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی اس تجویز کی پرزورحمایت کی ہے کہ گائے کو ہندوستان کا قومی جانور بنایا جائے۔

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ مسلمان، عدالت کے اس مشورہ کی کھلے دل سے تائید کرتے ہیں اور وہ ہندو بھائیوں کے جذبات کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک میں اتحاد اور امن کو بڑھاوا ملے گا۔

مولانا نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اس تجویز کا خیرمقدم ہے کہ گائے کو ہندوستان کا قومی جانور قراردیا جائے۔ عدالت کی یہ بات بھی صحیح ہے کہ مغل دور حکومت میں تک ذبیحہ گاؤ پر پابندی تھی۔

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ مغل شہنشاہ بابر نے اپنے لڑکے ہمایوں کو 2 مشورے دیئے تھے کہ ہندوؤں کے جذبات کا احترام کیا جائے اور ذبیحہ گاؤ کی اجازت نہ دی جائے۔

اس پر ہمایوں کے بعد کے تمام مغل بادشاہوں نے عمل کیا۔ مغلوں نے سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو ان کے مذہب پر چلنے کے تمام حقوق دیئے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ اُس وقت عوام میں کبھی کوئی مذہبی جھگڑا نہیں ہوا۔ انہوں نے علمائے لکھنو کے رول کی بھی یاددہانی کرائی جنہوں نے لوگوں کو ذبیحہ گاؤ سے روکا تھا۔

جدوجہد آزادی کے دوران مولانا باری نے فتویٰ جاری کرکے بقرعید پر ذبیحہ گاؤ کو ممنوع قراردیا تھا۔ آج بھی کوئی عالم دین ہندوستان میں گائے ذبح کرنے کی وکالت نہیں کرتا۔ عوام کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ مذہبی جذبات کا احترام کریں۔