بھارت

گائے‘ آکسیجن لینے اور چھوڑنے والا واحد جانور؟ جسٹس شیکھر کمار یادو یہ

جسٹس شیکھر کمار یادو نے ذبیحہ گاؤ کے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ گائے کا دودھ‘ دہی‘ گھی‘ پیشاب اور گوبر کو ملاکر بنائے جانے والے ”پنچ گویہ“ سے کئی لاعلاج بیماریوں کے علاج میں مدد ملتی ہے۔

الٰہ آباد:(پی ٹی آئی) الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو یہ کہتے ہوئے جاریہ ہفتہ سرخیوں میں آئے تھے کہ گائے کو‘ ہندوستان کا قومی جانور قراردینا چاہئے۔

انہوں نے اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ گائے واحد جانور ہے جو آکسیجن لیتا اور آکسیجن چھوڑتا ہے۔

جسٹس شیکھر کمار یادو نے ذبیحہ گاؤ کے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ گائے کا دودھ‘ دہی‘ گھی‘ پیشاب اور گوبر کو ملاکر بنائے جانے والے ”پنچ گویہ“ سے کئی لاعلاج بیماریوں کے علاج میں مدد ملتی ہے۔

ہندو دھرم کے مطابق گائے میں 33 قسم کے دیوی دیوتا بستے ہیں۔

کرشن بھگوان کو سارا علم گائے کے قدموں سے ملا تھا۔ گائے کے آکسیجن لینے اور چھوڑنے والے واحد جانور ہونے کے تعلق سے سابق میں جو دعوے کئے گئے تھے ان سے سائنسدانوں نے عام طورپر اختلاف کیا تھا۔

جسٹس شیکھر کمار یادو نے لکھا کہ ہندو‘ صدیوں سے گائے کی پوجا کرتے آئے ہیں۔ مغل دور میں غیرہندو حکمرانوں نے بھی ذبیحہ گاؤ کی سخت مخالفت کی تھی۔

ملک کی بیشتر مسلم قیادت‘ ذبیحہ گاؤ پر ملک گیر امتناع کی ہمیشہ حامی رہی ہے۔ خواجہ حسن نظامی نے تحریک شروع کی تھی اور انہوں نے ایک کتاب ”ترک ِ گاؤکشی“ لکھی تھی۔

 بادشاہوں اکبر‘ ہمایوں اور بابر نے اپنی سلطنت میں گایوں کو نہ مارنے کی اپیل کی تھی۔ جمعیت علمائے ہند کے مولانا محمود مدنی‘ ہندوستان میں ذبیحہ گاؤ پر امتناع کے لئے مرکزی قانون لانے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ جج نے لکھا کہ ان حالات میں گائے کو قومی جانور اور گاؤرکھشا (تحفظ ِ گائے) کو بنیادی حق قراردینے کی ضرورت ہے۔