مذہب

گستاخانہ باتیں

۱) ان میں سے پہلا فقرہ تو کفریہ ہے ، یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ گستاخانہ کلمات ہیں ، اللہ تعالیٰ تو دلوں کے حال سے بھی واقف ہیں ، تو کیا وہ ماں باپ اور اولاد کے جذبات سے واقف نہ ہوں گے ، پھر یہ کہ اللہ کی محبت تو حدیث نبوی کے مطابق ستر ماں سے بھی بڑھ کر ہے ، تو کیا اس سے بڑھ کر کسی کو انسان کا لحاظ ہوسکتا ہے ؟

سوال:- میرے ایک دوست ہیں ،کچھ ایسی باتیں کرتے ہیں ، جو میری سمجھ کے مطابق کفریہ کلمات ہیں، منع کرنے پر وہ کہتے ہیں : ہم کو اللہ پر ناز ہے ، ہم ناز میں بولتے ہیں :

(۱) اللہ کو ماں باپ کی قدر ، محبت ، کیا معلوم ؟ اس کو ماں ہے نہ باپ ، ماں باپ ہوتے تو معلوم ہوتا ، ماں باپ کیا ہوتے ہیں ؟

(۲) یہ عورت ذات ہے کہ میں تو بولتا ہوں کہ عورت ذات کو زندہ جلا دینا … وغیرہ ۔

حقیقت سے آگاہ فرمائیں اور اس ضمن میں ان کے لئے شرعی حکم کی صراحت فرماکر ممنون فرمائیں ؛ تاکہ بحیثیت دوست میں ان تک حق بات پہنچاکر اللہ تعالیٰ کے پاس پکڑ سے بچوں ۔ (ایک قاری، حفیظ پیٹ)

جواب :- (۱) ان میں سے پہلا فقرہ تو کفریہ ہے ، یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ گستاخانہ کلمات ہیں ، اللہ تعالیٰ تو دلوں کے حال سے بھی واقف ہیں ، تو کیا وہ ماں باپ اور اولاد کے جذبات سے واقف نہ ہوں گے ، پھر یہ کہ اللہ کی محبت تو حدیث نبوی کے مطابق ستر ماں سے بھی بڑھ کر ہے ، تو کیا اس سے بڑھ کر کسی کو انسان کا لحاظ ہوسکتا ہے ؟

اس لئے آپ کے یہ ساتھی جو گویا عمر کی آخری منزل میں ہیں، کو حکمت کے ساتھ سمجھائیے اور ان سے توبہ کروائیے ، ایسے مرحلہ میں جب کہ بگڑا ہوا شخص بھی صحیح راستہ پر آجاتا ہے ، ان کا اس طرح کے کلمات کہنا انتہائی افسوس ناک اور آخرت کو برباد کردینے والا عمل ہے ، اللہ پر ناز کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نعوذ باللہ گستاخی کی جائے ، وباللہ التوفیق ۔

(۲) عورت کے بارے میں یہ کہنا کہ ان کو زندہ جلا دینا چاہئے ، انتہائی ناشائستہ بات اور شریعت کے خلاف نقطۂ نظر کا اظہار ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو عورت کو دنیا کی بہترین متاع قرار دیا ہے :

’’ خیر متاع الدنیا المرأۃ الصالحۃ‘‘ ( مسلم ، کتاب الرضاع ، حدیث نمبر : ۱۴۶۷) آپ کے دوست نے یہ نہیں سوچا کہ آخر ان کو ایک عورت ہی نے تو جنم دیا ہے ؛ اس لئے ان کی یہ بات بالکل غلط اور شریعت کے مزاج کے خلاف ہے ۔