شمالی بھارت

گیان واپی کیس، مسلم فریق سپریم کورٹ سے رجوع

گیان واپی مسجد کمیٹی سوائے وضو خانہ کے مسجد کے دیگر حصوں کا سائنٹفک سروے کرانے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو وارانسی کی عدالت کی ہدایت کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ہے اور اس معاملہ کی ہنگامی سماعت کی گزارش کی ہے۔

پریاگ راج: گیان واپی مسجد کمیٹی سوائے وضو خانہ کے مسجد کے دیگر حصوں کا سائنٹفک سروے کرانے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو وارانسی کی عدالت کی ہدایت کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ہے اور اس معاملہ کی ہنگامی سماعت کی گزارش کی ہے۔

کمیٹی کے کیس کو پیر 24 جولائی کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کے اجلاس پر پیش کیا جائے گا۔ مسجد کمیٹی نے گیان واپی کیس میں تمام کارروائیوں پر جو وارانسی کے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں زیر التوا ہیں، حکم التوا جاری کرنے کی گزارش کی ہے۔

کمیٹی نے یہ درخواست جولائی کے پہلے ہفتہ میں داخل کی تھی۔ بہرحال ڈسٹرکٹ کورٹ کے حالیہ فیصلہ کی روشنی میں جس کے ذریعہ اے ایس آئی کو گیان واپی مسجد کی عمارت کا سروے کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس معاملہ کو ہنگامی سماعت کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے 19 مئی کو اپنے ایک حکم کے ذریعہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے مبینہ شیولنگ کا سروے کرانے ہائی کورٹ کے ایک حکم پر عمل آوری کو مؤخر کردیا تھا۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ شیولنگ گیان واپی مسجد کے وضو خانہ کے اندر ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں اے ایس آئی سے کہا تھا کہ وہ گیان واپی مسجد۔ کاشی وشوا ناتھ راہداری کے اندر واقع شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ نہ کرائے۔ بہرحال وارانسی کی ڈسٹرکت عدالت نے 21 جولائی کو ہندو درخواست گزاروں کی ایک درخواست قبول کرلی اور گیان واپی مسجد کی عمارت کا سائنٹفک سروے کرانے اے ایس آئی کو حکم دیا۔

وضو خانہ کو مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ مسجد کمیٹی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو بھی چیلنج کیا ہے، جس کے ذریعہ وارانسی کی عدالت میں 5 ہندو خاتون بھکتوں کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ کے قابل قبول ہونے کو برقرار رکھا گیا تھا۔ خاتون بھکتوں نے گیان واپی مسجد کے اندر پوجا کرنے کا حق مانگا تھا۔