ہریانہ فرقہ وارانہ تشدد پراشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹس
ہریانہ کے ضلع نوح میں گذشتہ ہفتہ رونما ہونے والی فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلہ میں سوشل میڈیاپر اشتعال انگیز بیانات پرریاستی پولیس نے7افراد کوگرفتار کرلیا ہے۔
نئی دہلی: ہریانہ کے ضلع نوح میں گذشتہ ہفتہ رونما ہونے والی فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلہ میں سوشل میڈیاپر اشتعال انگیز بیانات پرریاستی پولیس نے7افراد کوگرفتار کرلیا ہے۔
ان کیسس میں اب تک 113 ایف آئی آردرج کی گئی ہیں اور305افراد کوگرفتارکیاگیاہے۔ پولیس106افراد کو تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ کررہی ہے۔
31جولائی کو ضلع نوح میں وشواہندوپریشد کی برج منڈل جل ابھیشک یاترا کے دوران جھڑپیں پھوٹ پڑی تھیں۔ اس ضلع میں مسلمانوں کی زیادہ آبادی ہے۔
بعدازاں یہ تشدد دہلی کے قریب گروگرام تک پہنچ گیا، جہاں ایک ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کردیا۔ ایک شخص ہلاک اوردیگرکئی زخمی ہوگئے۔
گروگرام کے سیکٹر57 میں واقع انجمن جامع مسجد کوبھی آگ لگادی گئی۔ ایک دن بعد پانچ گوداموں کو جلادیاگیا اورگوشت کی دو دکانات کولوٹ لیاگیا۔ پولیس کے پہونچنے سے پہلے ہجوم منتشر ہوگیا۔
2۔ اگست کو جھگیوں کوجلایاگیا، ایک چائے کی دکان میں توڑ پھوڑ کی گئی اوربعض جھونپڑیوں کولوٹ لیاگیا۔
ریاستی حکومت نے نوح میں انٹرنیٹ اورایس ایم ایس خدمات معطل کردیں اور بعدازاں 2۔ اگست تک دیگر علاقوں میں بھی پابندیاں لگادی گئیں۔ انٹرنیٹ پر پابندی میں 11۔ اگست تک توسیع کی گئی ہے۔