ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران مسلمانوں کے خلاف نعرہ بازی، پیشگی ضمانت دینے سے انکار
اڑیسہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک شخص کو پیشگی ضمانت دینے سے انکار کردیا جس نے ریاست میں حالیہ ہنومان جینتی جلوس کے دوران مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی تھی اور ایک دکان میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

بھوبنیشور: اڑیسہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک شخص کو پیشگی ضمانت دینے سے انکار کردیا جس نے ریاست میں حالیہ ہنومان جینتی جلوس کے دوران مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی تھی اور ایک دکان میں توڑ پھوڑ کی تھی۔
ریاست بمقابلہ انیکیت مشرا نے عدالت میں یہ فیصلہ صادر کیا۔ جسٹس چترنجن داس پر مشتمل واحد رکنی بنچ نے ایف آ ئی آر سے نوٹ کیا کہ درخواست گزار نے شرپسندوں کے ایک ہجوم کی رہنمائی کرتے ہوئے دکانات کے ساتھ مسلمانوں کے رہائشی مکانات پر بھی حملہ کیا تھا۔
یہ واقعہ ہنومان جینتی کے سلسلہ میں پیش آیا تھا جب جلوس نکالا جارہا تھا اور یہ واقعہ اس واقعہ کا بدلہ ہے جو ہنومان جینتی سے صرف تین دن پہلے 14 اپریل 2023ء کو پیش آیا تھا۔
بنچ نے5 مئی کو صادر کردہ احکام میں نوٹ کیا کہ موجودہ درخواست گزار کا نام اس ایف آئی آر میں درج ہے جس نے ہجوم کی قیادت کی اور دکانات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے رہائشی مکانات پر حملہ کیا تھا۔
اس کے بعد ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے نتیجہ میں آتشزنی اور خونریزی ہوئی تھی۔ بنچ نے کہا کہ پیشگی ضمانت ایک غیرمعمولی صوابدیدی اختیار ہے اور اسے معمول کے مطابق نہیں دیا جاسکتا۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر میں ایسا کچھ نہیں کہ درخواست گزار ایک باوقار عہدہ پر فائز ہے، تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ اس قسم کی صورتِ حال میں اس کے خلاف کوئی کیس بنایا جاسکتا ہے تاکہ اسے بدنام کیا جاسکے۔