بھارت

مسلم پرسنل لا میں شرعی قوانین کے مغائر تبدیلیوں کی مخالفت

انڈین یونین ویمنس لیگ (آئی یو ڈبلیو ایل) کی قومی جنرل سکریٹری پی کے نوربینہ رشید نے پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی برائے پرسونل، عوامی شکایات اور قانون و انصاف سے متعلق محکمہ سے درخواست کی ہے کہ وہ مسلم پرسنل لا میں ایسی کسی بھی تبدیلی کی روک تھام کرے جو شرعی قوانین کے مغائر ہو۔

ترواننتاپورم: انڈین یونین ویمنس لیگ (آئی یو ڈبلیو ایل) کی قومی جنرل سکریٹری پی کے نوربینہ رشید نے پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی برائے پرسونل، عوامی شکایات اور قانون و انصاف سے متعلق محکمہ سے درخواست کی ہے کہ وہ مسلم پرسنل لا میں ایسی کسی بھی تبدیلی کی روک تھام کرے جو شرعی قوانین کے مغائر ہو۔

یہ کمیٹی ملک میں پرسنل لاز کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی ہے۔ راجیہ سبھا سکریٹریٹ سے وابستہ ڈپٹی سکریٹری گوتم کمار کو موسومہ ایک یادداشت میں آئی یو ڈبلیو ایل لیڈر نے کہا کہ مقدس قرآن کے احکام پر عمل کرنے کیلئے مسلم پرسنل لا بنایا گیا تھا۔

پرسنل لاز ہندوستانی دستور کے مطابق بنائے گئے تھے۔ یہ لوگوں کے مذہب، عقیدہ اور اعتقادات پر مبنی ہیں۔ ہندوستان میں ہر شخص مذہبی کتب پر مبنی اپنے عقائد رکھتا ہے اور اس کا تعلق مختلف ذاتوں سے ہوتا ہے۔

جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے اُن کے عقائد مقدس قرآن اور سنت پر مبنی ہیں۔

سشیل کمار مودی کی زیر قیادت پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی برائے پرسونل، عوامی شکایات اور قانون و انصاف سے متعلق محکمہ نے پرسنل لاز پر نظر ثانی سے متعلق موضوع کو تفصیلی معائنہ کیلئے چنا ہے۔ وسیع تر مشاورت کیلئے کمیٹی نے متعلقہ افراد سے جو اس موضوع سے دلچسپی رکھتے ہیں، یادداشت کی شکل میں ان کے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔