شمالی بھارت

ایس پی اپنی خاطر خواہ تعداد کے باوجود حکومت کیخلاف لاچار: مایاوتی

مایاوتی نے اترپردیش میں ان دنوں چل رہے اسمبلی کے مانسون سیشن میں ایس پی کی لاچاری اور کمزور مظاہرے کا نکتہ اٹھاتے ہوئے بدھ کو اپوزیشن جماعتوں کے فرائض کی ادائیگی کے اعتبار سے حالت کو تشویشناک قرار دیا۔

لکھنؤ: اترپردیش کی سابق وزیر اعلی و بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے ریاست کی اسمبلی میں مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی کے پاس خاطر خواہ تعداد ہونے کے بعد کمزور بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یوگی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کا ایوان میں پرزور مخالفت کرنے میں ایس پی لاچار دکھائی دیتی ہے۔

مایاوتی نے اترپردیش میں ان دنوں چل رہے اسمبلی کے مانسون سیشن میں ایس پی کی لاچاری اور کمزور مظاہرے کا نکتہ اٹھاتے ہوئے بدھ کو اپوزیشن جماعتوں کے فرائض کی ادائیگی کے اعتبار سے حالت کو تشویشناک قرار دیا۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا’بی جے پی کی صریح ذات وادی، فرقہ وارانہ و مفاد عامہ کے خلاف پالیسیوں وغیرہ کے خلاف اترپردیش کی سیکولر طاقتوں نے ایس پی کو ووٹ دے کر یہاں مین اپوزیشن جماعت تو بنا دیا لیکن یہ پارٹی بی جے پی کو سخت ٹکر دینے میں ناکام ثابت ہوتی ہوئی صاف دکھائی دے رہی ہے، کیوں؟۔

انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا’یہی وجہ ہے کہ بی جے پی حکومت کو یوپی کی کروڑوں عوام کے مفاد و بہبود کے خلاف پوری طرح سے آمرانہ اور عوام مخالف سوچ و طرز عمل کے ساتھ کام کرنے کی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اسمبلی میں بھی کافی تعداد ہونے کے باوجود حکومت کے خلاف ایس پی کافی لاچار و کمزور دکھتی ہے۔ کافی تشویش کی بات ہے‘۔

قابل ذکر ہے کہ ایس پی نے اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران حکمراں جماعت پر مخالفت کی آواز کو دبانے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ مانسون سیشن کے پہلے دن پیر کو اسمبلی تک ایس پی اراکین کے پیدل مارچ کو اجازت نہیں ملنے کے مسئلے پر ایس پی صدر اکھلیش یادو سڑک پر ہی پارٹی اراکین کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔