مہاراشٹرا

کولہا پور میں جعلی کرنسی ریکیٹ میں 10 گرفتار، بنگلہ دیش سے کھیپ کی ترسیل

اب تک کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ان 10 ملزمان نے 16.88 لاکھ روپے کی آن لائن لین دین کی ہے اور تقریباً 35 لاکھ روپے کے جعلی نوٹ مارکیٹ میں جاری کیے گئے ہیں۔ اس کیس کی تفتیش گدھالنگم پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر اجے سندھکر کی سربراہی میں کی جا رہی ہے۔

ممبئی: مہاراشٹر کے ضلع کولہاپور میں گڑھلنگم پولیس اسٹیشن کی کارروائی میں ایک وسیع جعلی کرنسی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جس میں 10 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ چار دیگر کی تلاش جاری ہے۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: جعلی کرنسی تیار کرنے والی 4 رکنی ٹولی گرفتار
"Excuse me” کہنا پڑا مہنگ ،ماں اور بچہ تشدد کا شکار
مہاراشٹرا میں 10 ہزار کروڑ کا ہائی وے اسکام، کانگریس کا الزام (ویڈیو)
مہاراشٹرا اسٹیٹ اِسکلس یونیورسٹی رتن ٹاٹا سے موسوم
اُدھو ٹھاکرے ہسپتال میں داخل

اس نیٹ ورک کی سرگرمیاں مختلف ریاستوں تک پھیلی ہوئی تھیں جن میں مہاراشٹر، کرناٹک، اڈیشہ اور مغربی بنگال شامل ہیں۔ پولیس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جعلی نوٹ بنگلہ دیش میں چھاپے جاتے تھے اور پیکٹوں کی شکل میں انہیں ہندوستانی سرحد پرچھوڑ دیا جاتا تھا، جہاں سے یہ نوٹ اسمگلروں کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں میں پہنچائے جاتے تھے۔


یہ معاملہ 17 جون کو اس وقت سامنے آیا جب آکاش رویندر رنگنے نامی نوجوان نے 500 روپے کے 35 جعلی نوٹ اے ٹی ایم میں لوڈ کیے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ایک کے بعد ایک دس ملزمان کو گرفتار کیا جن میں نتن کمبھار، اشوک کمبھار، دلیپ پاٹل، ستیش کنکن واڑی، بھرمو کمبھار، اکشے کمبھار، اشوک کمبھار ٹونی، تاپس کمار پردھان اور ایک دیگر شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق اشوک کمبھار اس ریکیٹ کا مرکزی دماغ ہے، جو پہلے بھی جعلی کرنسی کیس میں جیل کی سزا کاٹ چکا ہے۔


جیل میں ہی اس کی ملاقات ایک اور قیدی سے ہوئی تھی جس سے اس نے جعلی نوٹوں کی اسمگلنگ کا نیا طریقہ سیکھا۔ جعلی کرنسی کو پارسل کی شکل میں سرحد پار سے پھینک کر ہندوستان میں داخل کرایا جاتا تھا، جہاں ہندوستانی اسمگلر انہیں اٹھا کر تقسیم کرتے تھے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جعلی نوٹوں کی بڑی تعد ادبراہ راست بنگلورو روانہ کی جا رہی تھی۔


اڈیشہ کے تاپس کمار پردھان کی نگرانی میں یہ پورا نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔ اسی کی بنیاد پر پولیس نے مذکورہ چار ریاستوں میں کارروائی کرتے ہوئے گرفتاری عمل میں لائی۔

تفتیش میں انکشاف ہوا کہ ایک لاکھ روپے کے جعلی نوٹوں کو بازار میں جاری کرنے پر ملزم کو 60 ہزار روپے ادا کیے جاتے تھے، جن میں سے 40 ہزار جعلی نوٹ فراہم کرنے والے کو اور 20 ہزار تقسیم کاروں کو ملتے تھے۔ زیادہ تر لین دین آن لائن کیا جا رہا تھا۔


اب تک کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ان 10 ملزمان نے 16.88 لاکھ روپے کی آن لائن لین دین کی ہے اور تقریباً 35 لاکھ روپے کے جعلی نوٹ مارکیٹ میں جاری کیے گئے ہیں۔ اس کیس کی تفتیش گدھالنگم پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر اجے سندھکر کی سربراہی میں کی جا رہی ہے۔

اس ٹیم میں جوائنٹ انسپکٹر ساگر پاٹل، سب انسپکٹر رمیش مورے، کانسٹیبلز رامداس کلیدار، دادو کھوت، ارون پاٹل، یوراج پاٹل اور پرشانت شیوالے شامل ہیں۔