سوشیل میڈیاشمالی بھارت
ٹرینڈنگ

گجرات میں 10ملازمتوں کے لیے 1800 امیدواروں کا ہجوم (ویڈیوز وائرل)

اس واقعہ کے ویڈیوز وائرل ہوگئے ہیں جن میں سینکڑوں افراد کو ہوٹل کے باب الداخلہ پر دیکھا جاسکتاہے جہاں انٹرویو منعقد کئے گئے تھے۔ دروازہ کے باہر جب ہجوم جمع ہونا شروع ہوا تو اس نے ریلنگ کو ڈھکیلنا شروع کیا۔ ریلنگ جھک گئی اور کئی افراد اس کے اوپر کھڑے ہوگئے۔

احمد آباد: گجرات کے ضلع بھڑوچ میں ایک خانگی کمپنی میں 10 ملازمتوں میں کے لیے لگ بھگ 1800 امیدوار جمع ہوگئے جس کی وجہ سے بھگدڑ جیسی صورتحال پیدا ہوگئی۔

انہو ں نے اسٹیل ریلنگ کو توڑ دیا تاکہ آفس کے اندر داخل ہوکر انٹرویو دے سکیں۔ ریلنگ ٹوٹنے سے کئی لوگ نیچے گرپڑے اور کچلے گئے۔

کانگریس نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس واقعہ کو بڑھتی بیروز گاری کا ثبوت قرار دیا اورکہاکہ یہ اس کے گجرات ماڈل کی ناکامی ہے جس کی زبردست تشہیر کی گئی تھی۔

دوسری جانب حکمراں جماعت کے ایک رکن پارلیمنٹ نے کمپنی کو مورد الزام ٹھہرایا۔

اس واقعہ کے ویڈیوز وائرل ہوگئے ہیں جن میں سینکڑوں افراد کو ہوٹل کے باب الداخلہ پر دیکھا جاسکتاہے جہاں انٹرویو منعقد کئے گئے تھے۔ دروازہ کے باہر جب ہجوم جمع ہونا شروع ہوا تو اس نے ریلنگ کو ڈھکیلنا شروع کیا۔ ریلنگ جھک گئی اور کئی افراد اس کے اوپر کھڑے ہوگئے۔

ریلنگ گرنے کے اندیشہ سے دو امیدوار نیچے کود گئے جبکہ 6 افراد نیچے گرپڑے۔ بہر حال کوئی بھی شدید زخمی نہیں ہوا کیونکہ یہ ریلنگ زمین سے تھوڑے ہی فاصلہ پرتھی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ گجرات انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کامپلکس میں واقع ایک انجینئرنگ کمپنی میں 10 ملازمتوں کااشتہار دیاتھااور پیر کے دن انکلوژر میں لارڈس پلازا ہوٹل میں انٹرویو رکھاگیاتھا۔عہدیداروں کے مطابق 1800 افراد انٹرویو دینے پہنچ گئے۔

کانگریس نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ان ویڈیوز سے گجرات ماڈل بے نقاب ہوگیاہے جس کی پارٹی تشہیر کرتی تھی۔ کانگریس نے کہاکہ حکمراں جماعت اب بے روز گاری کے اس ماڈل کو سارے ملک میں نافذ کررہی ہے۔ بھڑوچ کے رکن پارلیمنٹ منسکھ واساوا جن کا تعلق بی جے پی سے کہاہے کہ یہ ضلع منی انڈیا ہے اور ملک بھر کے لوگ وہاں رہنے اور کام کرنے کے لیے آتے ہیں۔

a3w
a3w