بھارت

ہندوستانی فوج میں 2 پاکستانی ہندو؟

ان پاکستانی شہریوں کے نام جئے کانت کمار اور پردیومن کمار بتائے گئے ہیں جو فی الحال مغربی بنگال کے ضلع شمالی 24 پرگنہ کے بارک پور کنٹونمنٹ میں تعینات ہیں۔

کولکتہ: کلکتہ ہائی کورٹ میں داخل ایک درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ 2 پاکستانی شہریوں کو جعلسازی کے ذریعہ ہندوستانی مسلح افواج میں نوکری دی گئی۔

متعلقہ خبریں
آر جی کار اسپتال میں عصمت دری معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر
کپواڑہ میں 2 دہشت گرد ہلاک
26ہزار اساتذہ کی تقرری منسوخی پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
ہند۔ چین کی صورت ِحال حساس: جنرل منوج پانڈے
کالی پوجا میں 10 ہزار بکروں کی قربانی کے خلاف درخواست مسترد

ان پاکستانی شہریوں کے نام جئے کانت کمار اور پردیومن کمار بتائے گئے ہیں جو فی الحال مغربی بنگال کے ضلع شمالی 24 پرگنہ کے بارک پور کنٹونمنٹ میں تعینات ہیں۔ درخواست گزار بشنو چودھری‘ ضلع ہگلی کا رہنے والا ہے۔

اس نے درخواست میں الزام عائد کیا کہ ان دونوں کا انتخاب اسٹاف سلکشن کمیشن (ایس ایس سی) امتحان کے ذریعہ ہوا اور انہوں نے جعلسازی کے ذریعہ نوکری حاصل کی۔

درخواست گزار کا یہ بھی الزام ہے کہ ایسے تقررات کے بڑے ریاکٹ میں بااثر سیاسی قائدین‘ افسرشاہوں اور پولیس عہدیداروں کا ہاتھ ہے۔

جسٹس راج شیکھر منتھا کی واحد رکنی بنچ نے منگل کے دن سماعت کی اور کہا کہ اگر درخواست گزار کا الزام درست ہے تو معاملہ بڑا ہی سنگین ہے۔ اگر الزام صحیح ہے تو اس معاملہ میں پاکستانی آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا امکان ہے جو ہندوستانی مسلح افواج میں اپنے جاسوس گھسانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔

جج نے حکومت ِ ہند‘ سی بی آئی اور ہندوستانی فوج کے جنرل آفیسر کمانڈنگ اِنچیف ایسٹرن کمانڈ کو معاملہ میں فریق بنانے کی ہدایت دی۔ جج نے مغربی بنگال پولیس کے محکمہ سی آئی ڈی کو الزامات کی ابتدائی تحقیقات کرنے کی بھی ہدایت دی۔

معاملہ کی آئندہ سماعت 26 جون کو ہوگی۔