آندھراپردیش

اجتماعی عصمت ریزی کیس، پولیس کے 21 ملازمین بری

آندھراپردیش میں ایک خصوصی عدالت نے 16 سالہ قدیم عصمت ریزی کے کیس میں تقریباً21 پولیس ملازمین کو الزامات منسوبہ سے بری کردیا۔

وشاکھاپٹنم: آندھراپردیش میں ایک خصوصی عدالت نے 16 سالہ قدیم عصمت ریزی کے کیس میں تقریباً21 پولیس ملازمین کو الزامات منسوبہ سے بری کردیا۔

ریاست کے الوری سیتاراماراجو ضلع کے ایک گاؤں میں 16 سال قبل کوندقبائیلی کی 11 خواتین کی عصمت ریزی کیس میں 21 پولیس ملازمین کو ملزم بنایاگیاتھا۔ عدالت نے ان تمام ملزمین کو بری کردیا کیونکہ دو عہدیداروں نے منصفانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات میں ناکام رہے ہیں۔

اگست2007ء میں گرے ہانڈس جو پولیس کی خصوصی ٹیم ہے‘ کے جوانوں نے مبینہ طور پرقبائلی خواتین کی اجتماعی عصمت ریزی کی تھی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و ایس سی‘ایس ٹی (انسدادمظالم) خصوصی عدالت وشاکھاپٹنم میں 2018میں کیس کا آغاز ہوا جو جمعرات کے روز ختم ہوگیا۔

خصوصی عدالت نے ناقص تحقیقات پر ملزمین کو بری کردیا۔درایں اثناء عدالت نے عصمت ریزی متاثرین کو ڈسٹرکٹ لیگل سرویسیس اتھاریٹی کے ذریعہ معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی۔ ہیومن رائٹس فورم کے ایک رکن کے مطابق ایک بھی ملزم پولیس جوان کوگرفتار نہیں کیا گیا۔

ان میں چندکامیابی کے ساتھ ترقی کی ہے جبکہ ان میں چند کی موت ہوگئی۔ فورم کے ریاستی نائب صدر سرت نے الزام عائد کیاکہ گرے ہانڈس کے جوانوں نے 11 خواتین کی عصمت ریزی کی۔ اس سلسلہ میں پولیس میں شکایت درج کرائی گئی تھی مگر ایک بھی ملزم کو گرفتارنہیں کیاگیا۔

فورم نے الزام عائد کیاکہ 11 رکنی پولیس پارٹی‘20 اگست 2007 کو تلاشی آپریشن کیلئے وکاپلی گاؤں گئی تھی اور اس ٹیم کے جوانوں نے مبینہ طور پر مخصوص قبائلی 11 خواتین کی عصمت ریزی کی تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ ابتداء سے ہی ملزمین کو بچانے کی کوشش کی تھی۔