بین الاقوامیسوشیل میڈیا
ٹرینڈنگ

حماس۔اسرائیل جنگ کے درمیان اسامہ بن لادن کا 21 سال پرانا خط وائرل، لادن نے امریکہ کے نام لکھے اس خط میں کیا کہا تھا؟ پڑھئے ہنگامہ خیز تفصیل

اسامہ بن لادن کا 21 سال پرانا خط امریکہ میں ٹک ٹاک پر وائرل ہو رہا ہے۔ یہ خط گارجین اخبار کی ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ امریکہ، اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے اس کی قیمت عیسائیوں کے خون سے ادا کرے گا۔

اسامہ بن لادن کا 21 سال پرانا خط امریکہ میں ٹک ٹاک پر وائرل ہو رہا ہے۔ یہ خط گارجین اخبار کی ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ امریکہ، اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے اس کی قیمت عیسائیوں کے خون سے ادا کرے گا۔

جیسے ہی یہ خط سوشیل میڈیا بالخصوص ٹک ٹاک پر وائرل ہوا، ایک تنازعہ پیدا ہوگیا اور دی گارجین نے اس تنازعہ کے بعد اپنی ویب سائٹ سے یہ خط حذف کر دیا ہے۔ امریکی کانگریس کے رکن جوش گوتھیمر نے ٹک ٹاک پر پابندی کا مطالبہ تک کردیا ہے۔

واضح رہے کہ 2001 میں امریکہ میں ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اسامہ نے یہ خط 2002 میں لکھا تھا۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ اس خط میں کیا ہے اور اسرائیل حماس جنگ سے اس کا کیا تعلق ہے۔

امریکہ کو لکھے خط میں آخر کیا ہے؟

آج سے 22 سال قبل 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں صبح 7 سے 9 بجے کے درمیان یکے بعد دیگرے چار طیاروں کو ہائی جیک کیا گیا تھا۔ القاعدہ کے دہشت گردوں نے انہیں 4 مختلف مقامات سے ٹکرایا تھا جس میں تقریبا 3 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ تھا۔ نائن الیون حملے کے دوران امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کو معلوم تھا کہ اس کے پیچھے دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس کے رہنما اسامہ بن لادن کا ہاتھ ہے لیکن 2001 میں اسامہ بن لادن نے دنیا کے سامنے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس حملے کے ایک سال بعد 2002 میں اسامہ بن لادن نے ایک خط لکھا تھا۔ اسے خط برائے امریکہ کہا جاتا ہے۔ اس میں اسامہ نے امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کا جواز پیش کیا۔ بن لادن نے امریکہ پر مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی مداخلت کا الزام عائد کیا۔ اس میں بن لادن نے لکھا تھا کہ امریکہ یہودیوں کا خادم بنتا جا رہا ہے۔

اسامہ بن لادن کے خط میں اسرائیل فلسطین کے بارے میں کیا لکھا گیا تھا؟

فلسطین تقریباً 80 سال سے یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ پچاس سال کی آمریت، قتل و غارت گری، تباہی کے بعد برطانیہ نے آپ (امریکہ) کی مدد سے فلسطین کی سرزمین یہودیوں کے حوالے کر دی۔ اسرائیل بنانا اور وہاں رہنا سب سے بڑا جرم ہے اور آپ (امریکہ) ان مجرموں کے سرغنہ ہیں۔

مجھے یہ وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔ جو لوگ اسرائیل کی تعمیر میں ملوث ہیں انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے اور رونا بھی آتا ہے کہ آپ اب بھی خوشی سے یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ فلسطین کی سرزمین پر یہودیوں کا تاریخی حق ہے۔

خط میں اسامہ نے فلسطینیوں کے خون کا بدلہ لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کرنے کی قیمت عیسائیوں کے خون سے چکانی پڑے گی۔

اپنے خط میں اسامہ بن لادن نے افغانوں اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار بھی امریکہ کو ٹھہرایا تھا۔ انھوں نے لکھا تھا کہ امریکی عوام جو ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان کی حکومتیں اسی پیسے سے افغانوں کو مارتی ہیں۔ ان کے ٹینک فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرتے ہیں۔ امریکی عوام بے گناہ نہیں ہیں، امریکہ اور یہودی سب اس میں ملوث ہیں۔

امریکہ پر دنیا میں ایڈز پھیلانے کا الزام

اسامہ نے امریکہ پر دنیا میں ایڈز پھیلانے اور ماحول کو آلودہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ امریکہ نے کیوٹو پروٹوکول پر دستخط نہیں کئے۔ اس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہے۔

اسامہ نے ایڈز کو امریکہ کی شیطانی ایجاد بھی قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ امریکہ نے ہم جنس پرستی کو فروغ دے کر دنیا میں ایڈز پھیلایا۔ امریکی میڈیا اور اس کی معیشت پر یہودیوں کا غلبہ ہے۔

اسرائیل حماس جنگ سے اس خط کا کیا تعلق ہے؟

امریکہ میں لوگ اسامہ کے لکھے ہوئے اس خط کو خوب شیئر کر رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فلسطین کی حمایت کرنے والے بہت سے لوگوں کو اسامہ کے اسرائیل کے بارے میں لکھے گئے الفاظ درست لگ رہے ہیں۔

ایک صارف نے خط شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’میں چاہتا ہوں کہ آپ (عوام) جو کر رہے ہیں اسے تھوڑی دیر کے لئے روک دیں۔ بس دو صفحات پر مشتمل یہ خط پڑھیں، ’’امریکہ کے نام ایک خط‘‘، اور واپس آئیں اور مجھے بتائیں کہ آپ کیا سوچتے ہیں۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اس خط کو پڑھنے کے بعد میرے پورے نقطہ نظر پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔‘‘

کئی ٹک ٹاک صارفین نے اسامہ کے خط کو ’’آنکھیں کھولنے والا‘‘ اور ‘‘ذہن کو دہلا دینے والا‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے فالوورس سے خط پڑھنے کو کہا ہے۔

دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے اس خط کو وائرل کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خط 2001 کے دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے 3000 افراد کے اہل خانہ کی بے عزتی کرتا ہے۔

a3w
a3w