بین الاقوامی

دنیا بھر میں 18 سال کی عمر سے قبل 37 کروڑ لڑکیوں کا ریپ کیا گیا: یونیسیف

اگر اس میں آن لائن یا زبانی استحصال کو شامل کر لیا جائے تو دنیا بھر میں 65 کروڑ خواتین اس سے متاثر ہو چکی ہیں، رپورٹ میں تمام اقسام کے تشدد اور بدسلوکی سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے جامع روک تھام اور معاون حکمت عملیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ: دنیا بھر میں خواتین کے حقوق اور انہیں درپیش منفرد مسائل کا اعتراف کرنے کے لیے آج دنیا بھر میں لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس موقع پر یونیسیف کے جاری تازہ ترین تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں موجود 37 کروڑ سے زائد لڑکیاں اور خواتین 18 سال کی عمر سے پہلے ریپ یا جنسی حملے کا نشانہ بن چکی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف یونیسیف کی جانب سے بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے پہلے عالمی تخمینے پر مشتمل ایک تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر اس میں آن لائن یا زبانی استحصال کو شامل کر لیا جائے تو دنیا بھر میں 65 کروڑ خواتین اس سے متاثر ہو چکی ہیں، رپورٹ میں تمام اقسام کے تشدد اور بدسلوکی سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے جامع روک تھام اور معاون حکمت عملیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی تشدد ہمارے اخلاقی ضمیر پر ایک داغ ہے، اگر بچے کو محفوظ تصور کی جانے والی جگہ پر قابل بھروسہ اور جاننے والے شخص کے ہاتھوں جنسی استحصال کا سامنا کرنے پڑے تویہ گہرے اور دیرپا صدمے کا باعث بنتا ہے۔

جنسی استحصال کا شکار بچوں کی سب سے زیادہ تعداد افریقہ پائی جاتی ہے جہاں 7 کروڑ 90 لاکھ لڑکیاں اور خواتین متاثر ہوئی ہیں، مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں 7 کروڑ 50 لاکھ جبکہ وسطی اور جنوبی ایشیا میں 7کروڑ 30 لاکھ خواتین متاثر ہوئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یورپ اور شمالی امریکہ میں 6 کروڑ 80 لاکھ، لاطینی امریکہ میں 4 کروڑ 50 لاکھ اور کیریبین، شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا میں 2 کروڑ 90 لاکھ جبکہ اوشیانا میں 60 لاکھ خواتین استحصال کا شکار بن چکی ہیں۔

شواہد سے پتا چلتا ہے کہ بچپن میں جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے بلوغت کو پہنچنے تک اس صدمے میں مبتلا رہتے ہیں، انہیں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ منشیات کے عادی ہوجاتے ہیں جبکہ تنہائی اور ذہنی مسائل کے ساتھ ساتھ انہیں صحت مند تعلقات کے قیام میں بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔