اسرائیلی حملہ میں غزہ میں 38 فلسطینی اور بیروت میں 3 صحافی جاں بحق
اسرائیلی حملوں میں جمعہ کے دن غزہ میں 38افراد اور لبنان میں 3صحافی جاں بحق ہوئے۔ غزہ میں اشیائے ضروریہ کی قلت پر تشویش بڑھتی جارہی ہے۔
بیروت (اے پی) اسرائیلی حملوں میں جمعہ کے دن غزہ میں 38افراد اور لبنان میں 3صحافی جاں بحق ہوئے۔ غزہ میں اشیائے ضروریہ کی قلت پر تشویش بڑھتی جارہی ہے۔
جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی دباؤ بھی بڑھ گیا ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے عہدیداروں نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں شہر کی واحد بیکری کے باہر روٹی کیلئے طویل قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔ خان یونس میں دیگر بیکریاں بندہوچکی ہیں۔ ایک دن قبل امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہاتھا کہ اسرائیل‘ حماس کو توڑنے کا مقصد پورا کرچکا ہے۔
انہوں نے فریقین پر زوردیاتھاکہ وہ پھرسے بات چیت شروع کردیں۔ جنوب مشرقی لبنان میں ایک ہاؤزنگ کمپاؤنڈ پراسرائیلی حملہ میں 3 صحافی جاں بحق ہوئے۔ اس کمپاؤنڈ میں میڈیا والے رہتے ہیں۔ لبنان کی سرکاری نیشنل نیوزایجنسی نے یہ اطلاع دی۔
بیروت کے عربی چینل المیادین ٹی وی کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح جاں بحق صحافیوں میں اس کے 2اسٹافرس شامل ہیں۔ لبنان کے حزب اللہ گروپ کے المنار ٹی وی نے کہا کہ اس کے کیمرہ آپریٹر وسام قاسم کی جان گئی۔ المیادین ٹی وی نے اس کے جاں بحق صحافیوں کے نام کیمرہ آپریٹرغسان نجار اور براڈکاسٹ ٹیکنیشین محمدردا بتائے۔ مقامی نیوز اسٹیشن الجدید نے فوٹیج دکھایا۔ مختلف میڈیا اداروں نے جو عمارتیں کرایہ پر لے رکھی تھیں وہ ڈھیر ہوگئیں۔
پریس کے اسٹیکرلگی کاریں گردوغبار اور ملبہ میں دبی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے حملہ سے قبل کوئی وارننگ جاری نہیں کی۔ قبل ازیں بیروت کے جنوبی مضافات میں المیادین ٹی وی کے دفترپرحملہ ہوا تھا۔ دسمبر2023 میں المیادین ٹی وی کے 2 صحافی ڈرون حملہ میں جاں بحق ہوئے تھے۔
ایک ماہ قبل جنوبی لبنان میں اسرائیلی گولہ باری میں رائٹر کے ویڈیوگرافر عسقام عبداللہ کی جان گئی تھی اور فرانس کی اے ایف پی (ایجنسی فرانس پریس) اور قطر الجزیرہ ٹی وی کے دیگرصحافی زخمی ہوئے تھے۔الجزیرہ انگلش کے سینئر کرسپانڈنٹ عمران خان نے کہاکہ صحافی کئی دن جنگ کے کوریج کے بعد سورہے تھے کہ حملہ کی زد میں آگئے۔ عمران خان جرنلسٹ کمپاؤنڈ میں ہی رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم کوکوئی نقصان نہیں پہنچا۔ جنوبی لبنان میں المنار کے مشہور کرسپانڈنٹ علی شعیب نے سیل فون سے خود ویڈیوبناتے ہوئے کہا کہ کئی ماہ سے جو کیمرہ آپریٹر ان کے ساتھ کام کررہا تھا‘ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہا۔
اسرائیلی فوج کو اچھی طرح معلوم تھا کہ وہ جس علاقہ کو نشانہ بنارہی ہے وہاں مختلف میڈیا تنظیموں کے صحافیوں کی رہائش ہے۔ شعیب نے المنارپردکھائے گئے ویڈیومیں کہا کہ ہم نیوزرپورٹنگ کررہے تھے اور پریشان حال لوگوں کی داستان بیان کررہے تھے۔ اب ہم خبروں میں ہیں اور اسرائیل کے جرائم کا شکارہوئے ہیں۔
Photo Source: @leanahosea