فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کو فی کس25لاکھ روپئے حوالے، سرکاری ملازمت فراہم کرنے سی ایم کا اعلان
چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے فرقہ وارارانہ تشدد میں ہلاک 6افراد کے ارکان خاندان کو25 لاکھ روپئے معاوضہ کے چیکس حوالے کئے اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

بنگلورو: چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے فرقہ وارارانہ تشدد میں ہلاک 6افراد کے ارکان خاندان کو25 لاکھ روپئے معاوضہ کے چیکس حوالے کئے اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
چیف منسٹر نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ریاست میں اس طرح کی کوئی ”غیر فطری موت“ نہ ہو۔
سدارامیا کے مطابق دیپک راؤ (دکشن کنڑضلع) 3/ جنوری 2018ء کو مارا گیا جبکہ مسعود (دکشن کنڑ) کا قتل19جولائی 2022ء کو، محمد فاضل (دکشن کنڑ) کا قتل 28جولائی 2022 کو، عبدالجلیل (دکشن کنڑ) کا 24دسمبر 2022ء، ادریس پاشاہ (منڈیا) کا 31مارچ2023ء کو اور شاہ میر (گڈگ) کا قتل 17جنوری 2022 کو کیا گیا۔
دیپک راؤ کو ساڑھے پانچ سال قبل سدارامیا کے دور حکومت میں موت کے گھاٹ اتارا گیا جبکہ دیگر پانچ نے بی جے پی حکومت میں اپنی جانیں گنوائیں۔
چیف منسٹر نے کہا کہ سابق بی جے پی حکومت نے صرف دکشن کنڑ کے بی جے پی لیڈر پروین نیترو، بجرنگ دل کے کارکن ہرشا (شیواموگہ) کوراحت و معاوضہ فراہم کرکے متاثرین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے سابق بی جے پی حکومت کی مخالف دستور پالیسی کا خاتمہ کردیا۔
تقریب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ حکومت سب کی ہے۔ اگر ایک ذات یا مذہب کے ساتھ جانبداری برتی گئی تو یہ غیر دستوری ہوگا۔ اس وقت کی بی جے پی حکومت نے مقتولین کے لواحقین کے آنسو پونچھنے میں امتیازی پالیسی اختیار کی تھی۔
میں نے بطور اپوزیشن لیڈر اپنے دور میں بی جے پی حکومت کے امتیازی سلوک اور نفرت کی سیاست کے خلاف صدا بلند کی تھی۔ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد کے شکار مقتولین کے نام پر سیاست کی۔ انھوں نے کہا کہ پولیس کو مذہبی تعصب پسندوں، غیر اخلاقی پولیسنگ اور ذات یا مذہب کے نام پر قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی گئی۔
سدارامیا نے کہا کہ ریاست میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ خواہ ہندو ہو، مسلم یا پھر کسی اور مذہب کا شخص ہو کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے۔ کسی کا قتل نہیں ہونا چاہئے۔ چیف منسٹر نے زور دے کر کہا کہ میں ریاست کے عوام کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں۔ خواہ ہندو، عیسائی، سکھ یا بدھ ہو سب کو حکومت سے تحفظ حاصل ہوگا، امتیازی سلوک کا سوال ہی نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جن متاثرین کو معاوضہ نہیں دیا گیا تھا ان سے بات کرکے انہیں معاوضہ دیا گیا۔ خواہ کوئی بھی ہو، زندگی کی قیمت ہوتی ہے۔ ساتھ ہی خاطیوں کو بھی سزا دی جانی چاہیے۔ مسلم ہو یا ہندو حکومت کو سب کے ساتھ مساوی سلوک کرنا چاہیے۔ یہ عوام کی رقم ہے۔
پروین کمار نیترو اور ہرشا کے ارکان خاندان کو اس وقت کی بی جے پی حکومت نے 25لاکھ روپئے معاوضہ دیا۔ مگر دوسروں کو نہیں دیا گیا۔ حکومت جانبدار تھی۔ جو مرے ہیں وہ سب انسان تھے۔
مرنے والوں کو ایک نظر سے دیکھنا چاہیے۔ اس وقت کے چیف منسٹر بسواراج بومئی پروین کما رنیترو کے گھر گئے تھے حالانکہ محمد فاضل کا مکان قریب میں تھا مگر وہ نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پروین اور ہرشا کو معاوضہ کی فراہمی صحیح ہے مگر دوسروں کو بھی معاوضہ دینا ہوگا۔حکومت دیگر مقتولین کے ارکان خاندان کو روزگار فراہم کرے گی۔“