بہرائچ: اترپردیش میں ایک اور مسلمان لڑکی مرتد ہوگئی۔ اپنے ہندو عاشق سے شادی کرنے کے لئے اس نے نہ صرف اپنا مذہب چھوڑدیا بلکہ مندر میں جاکر ہندو مذہب اختیار کرکے ہندو رسومات کے مطابق سات پھیرے لیتے ہوئے اپنے عاشق سے شادی کرلی۔
اترپردیش کے بہرائچ کے کوتوالی دیہی علاقے کی رہنے والی اس لڑکی کا نام روبینہ بتایا جاتا ہے جس نے اپنے عاشق کو پانے کے لئے مذہب کی دیوار توڑ دی۔ اس نے اپنا مذہب تبدیل کرکے ہندو مذہب اختیار کرلیا اور اپنا نام روبینہ بیگم سے بدل کر روبی اوستھی رکھ لیا۔
اس کے بعد اس نے اپنے عاشق شیش کمار اوستھی سے شادی کرلی۔ لڑکی کی جانب سے اٹھائے گئے اس قدم نے ضلع میں ایک بحث چھیڑ دی ہے اور ماحول کو گرمادیا ہے۔
شادی کے بعد گرل فرینڈ روبی اوستھی اپنے بوائے فرینڈ شیش کمار اوستھی کے ساتھ اس کے گھر چلی گئی ہے۔
کوتوالی دیہات کے تحت شیو پورہ گاؤں کی رہنے والی 18 سالہ روبینہ بیگم کا اسی گاؤں کے رہنے والے شیش کمار اوستھی کے ساتھ کئی مہینوں سے معاشقہ چل رہا تھا۔
وہ دو ہفتے قبل اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ فرار ہوگئی تھی جس کے بعد اس کے والد نے عاشق کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرادیا۔
اس دوران عاشق اور گرل فرینڈ ممبئی پہنچ گئے۔ دو برادریوں کے درمیان نازک معامل کو دیکھتے ہوئے پولیس نے عاشق اور گرل فرینڈ کو ممبئی سے بازیاب کرا لیا۔
اس کے بعد پیر کو دونوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں روبینہ نے وکیل دنیش سنگھ جیسوال کے ذریعے اپنا مذہب تبدیل کرنے اور اپنا نام روبی اوستھی رکھنے اور اپنے عاشق سے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ وہ اپنے والدین کے گھر جانا نہیں چاہتی بلکہ اپنے شوہر کے گھر جانا چاہتی ہے۔
عدالت نے تمام دستاویزات دیکھنے کے بعد روبینہ عرف روبی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسے شوہر کو سونپ دیا۔
ایڈوکیٹ دنیش سنگھ جیسوال نے بتایا کہ دونوں عدالت کے فیصلے سے خوش ہیں۔ اس کے علاوہ شیش کمار اوستھی کے خاندان والے بھی خوش ہیں جبکہ اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ ایک مسلم لڑکی کو اپنی بہو کے روپ میں دیکھ کر بہت خوش ہیں۔
روبینہ کے ارکان خاندان نے اگرچہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بچی نابالغ ہے اور اسے بہکایا گیا ہے۔ عدالت نے روبینہ کا اسکول سرٹیفکیٹ طلب کیا جس کے مطابق اس کی عمر 18 برس سے زائد نکلی جس کے بعد جج نے دونوں کی شادی کو قانونی قرار دیتے ہوئے روبینہ کے والدین کا دعویٰ مسترد کردیا۔