شمال مشرق

چیف منسٹر جھارکھنڈ سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی ملاقات

وقف کانفرنس کے موقع پر یہ ملاقات عمل میں آئی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میری حکومت پوری طرح آپ کے ساتھ ہے ہم کل ہی اپنی کابینہ سے اس کے خلاف ایک قرارداد منظور کریں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے ممبران پارلیمنٹ بھی پوری طاقت سے ایوان میں اس کی مخالفت کریں گے۔

رانچی: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے وقف ترمیمی بل کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ وارانہ ذہنیت اور سماج کو بانٹنے کی سوچ کا آئینہ قرار دیا یہ بات انہوں نے آج آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے کہی۔

متعلقہ خبریں
ہیمنت سورین کی درخواست ضمانت‘ ای ڈی سے جواب طلب
وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آندھرا وقف بورڈ اور کل ہند انجمن صوفی سجادگان کا بروقت اقدام قابل تقلید: خیر الدین صوفی
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
وقف ترمیمی بل کے خلاف مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ پر کل جماعتی دھرنا، مولانا خیر الدین صوفی، عظمیٰ شاکر، عنایت علی باقری اور آصف عمری کا خطاب

  وقف کانفرنس کے موقع پر یہ ملاقات عمل میں آئی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میری حکومت پوری طرح آپ کے ساتھ ہے ہم کل ہی اپنی کابینہ سے اس کے خلاف ایک قرارداد منظور کریں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے ممبران پارلیمنٹ بھی پوری طاقت سے ایوان میں اس کی مخالفت کریں گے۔

جاری ایک ریلیز کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بور ڈ کے وفد کی قیادت بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی۔ وفد میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، مولانا ابو طالب رحمانی، ممبر بورڈ اور جھارکھنڈ میں موجود بورڈ کے ممبران ڈاکٹر محمد یسین قاسمی، مولانا مفتی نذر توحید اور ڈاکٹر مجید عالم شامل تھے۔

اقلیتی امور کے وزیر حفیظ الحسن انصاری نے اس ملاقات کے لئے کلیدی رول ادا کیا اور ملاقات میں بھی موجود رہے۔ سب سے پہلے صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےتفصیل سے اسلام میں اوقاف کی اہمیت اور اس کے تقاضوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جتنی اوقافی املاک ہیں وہ سرکار کی زمینیں نہیں ہیں بلکہ بہت سارے مسلمانوں نے ہر دور میں مساجد، عیدگاہوں، قبرستان، درگاہ و مدارس کے لئے بطور صدقہ جاریہ اپنی ذاتی املاک کو وقف کیا ہے اور کئی خیراتی و انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی اپنی املاک کو وقف کیا ہے۔

جس سے مسلم و غیر مسلم سبھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس کے بعد مولانا نے موجودہ وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعہ کس طرح حکومت وقف ایکٹ 1995کو کمزور کرکے سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں کو براہ راست اپنے کنٹرول میں لے کر وقف املاک پر قبضے کا راستہ ہموار کررہی ہے۔ مولانا نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ اگر وقف بل پارلیمنٹ میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ہم چاہیں گے کہ آپ کے ممبران پارلیمنٹ اس کی پرزور مخالفت کریں اور اسے مسترد کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا حکومت کا پہلا نشانہ تو مسلمان اور ان کی اوقافی املاک ہوسکتی ہیں تاہم اس کے بعد اندیشہ ہے کہ سکھوں، عیسائیوں، بدھسٹوں اور ہندوؤں کی اوقاف کا بھی نمبر آئے گا۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے بورڈ کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانوں کا ایک مشترکہ اور متفقہ پلیٹ فارم ہے۔ بورڈ کی آواز تمام مسلمانوں کی آواز ہے۔

آخر میں وفد نے بورڈ کی جانب سے بل کے جائزہ پر مبنی ایک تفصیلی نوٹ بھی وزیر اعلیٰ کو سونپا اور ان کے پرجوش اور حوصلہ افزا اظہار خیال اور حمایت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔