الیکشن کمیشن کے 100 دن، ووٹرز کی سہولت کیلئے21 انقلابی اقدامات
ووٹرز کے تجربے کو بہتر بنانے اور انتخابی عمل کو مؤثر بنانے کے لیے الیکشن کمیشن نے گزشتہ 100 دنوں کے دوران 21 نئے اقدامات متعارف کرائے ہیں، حکام نے جمعرات کو یہ بات بتائی۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) ووٹرز کے تجربے کو بہتر بنانے اور انتخابی عمل کو مؤثر بنانے کے لیے الیکشن کمیشن نے گزشتہ 100 دنوں کے دوران 21 نئے اقدامات متعارف کرائے ہیں، حکام نے جمعرات کو یہ بات بتائی۔
حکام کے مطابق، یہ اقدامات انتخابی طریقہ کار میں اصلاحات، تربیتی پروگرامز، اور تمام متعلقہ فریقین سے روابط پر مشتمل ہیں۔یہ اصلاحات ہندوستان کے 26ویں چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کی ابتدائی 100 دنوں کی مدت میں عمل میں لائی گئی ہیں۔
جن میں ہر پولنگ بوتھ پر ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ حد 1500 سے کم کرکے 1200 کر دی گئی ہے، تاکہ بھیڑ کم ہو اور ووٹنگ کا عمل آسان ہو۔اضافی پولنگ بوتھس کا قیام: گیٹیڈ کمیونٹیز اور ہائی رائز عمارات جیسے گھنے آباد علاقوں میں اضافی پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے۔
ووٹنگ کے مقام تک رسائی میں آسانی: کمیشن کا ہدف ہے کہ کوئی بھی ووٹر 2 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے نہ کرے۔ووٹنگ سلپس کی از سرِ نو ترتیب: ووٹر انفارمیشن سلپس کو واضح اور بہتر بنایا گیا ہے، تاکہ پولنگ اسٹیشن نمبر وغیرہ آسانی سے سمجھا جا سکے۔
موبائل فون ڈیپازٹ سہولت: ہر پولنگ اسٹیشن کے داخلی دروازے پر ووٹرز کے لیے موبائل رکھنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔سیاسی جماعتوں کے بوتھس کے فاصلے میں نرمی: اب امیدواروں کے بوتھ پولنگ اسٹیشن کے دروازے سے صرف 100 میٹر دور لگائے جا سکتے ہیں، پہلے یہ فاصلہ 200 میٹر تھا۔ECINET ڈیش بورڈ: ایک نیا مربوط ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا گیا ہے، جو موجودہ 40 سے زائد ایپس اور ویب سائٹس کی جگہ ایک ہی مقام سے تمام خدمات فراہم کرے گا۔
متوفی ووٹرز کے نام ہٹانے کا نیا نظام: رجسٹرار جنرل آف انڈیا سے براہِ راست ڈیٹا حاصل کر کے وفات شدہ ووٹرز کے نام وقت پر ووٹر لسٹ سے ہٹائے جائیں گے۔بائی الیکشن سے قبل خصوصی سمری ریویژن: قانون کے مطابق، بائی الیکشن سے پہلے ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کی گئی ہے، جو کئی دہائیوں میں پہلا ایسا اقدام ہے۔
سیاسی مشاورت اور تربیت:4719 اجلاس اور 28000 سیاسی نمائندے شریک: ملک بھر میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر مشاورتی اجلاس منعقد کیے گئے۔قومی اور ریاستی سطح پر مشاورت:دہلی میں عام آدمی پارٹی، بی جے پی، بی ایس پی، سی پی آئی (ایم) اور این پی پی سمیت بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں، مزید مشاورتی سیشنز بائی الیکشن کے بعد ہوں گے۔28 اقسام کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے تربیتی ماڈیول: انتخابی عمل میں شامل تمام فریقین کے لیے ایک جامع تربیتی فریم ورک تیار کیا گیا ہے، جو RP Acts 1950 و 1951، رجسٹریشن آف الیکٹرز رولز 1960، اور کنڈکٹ آف الیکشن رولز 1961 پر مبنی ہے۔
داخلی بہتری:ہیڈکوارٹر میں بایومیٹرک حاضری: الیکشن کمیشن کے دفتر میں بایومیٹرک حاضری کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ڈیجیٹل ای-آفس سسٹم اور سی ای او سطح کے اجلاس: داخلی ہم آہنگی اور مؤثر عمل درآمد کے لیے ای-آفس سسٹم فعال کیا گیا ہے اور باقاعدہ جائزہ اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں۔