بنگلورو کے ایک علاقہ کو پاکستان کہنے والے جج کا اظہارِ تاسف
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے جنرل سے رپورٹ مانگ لی۔ ایک کلپ میں جسٹس سریشانندا کو بنگلورو کے ایک علاقہ کو پاکستان قرار دیتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ہفتہ کی دوپہر عدالتی کارروائی شروع ہوتے ہی جسٹس سریشانندا نے اِس سلسلہ میں اپنا بیان پڑھ کر سنایا۔
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس وی سریشا نندا نے عدالتی کارروائی کے دوران اپنے مبینہ قابل اعتراض ریمارکس پر افسوس ظاہر کیا ہے جو وائرل ہوگئے تھے اور سپریم کورٹ نے جن کا نوٹ لیا تھا۔ 20ستمبر کو سپریم کورٹ کی 5رکنی بنچ نے جس کے سربراہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ تھے، دو ویڈیوز کا سخت نوٹ لیا تھا، جن میں ہائی کورٹ جج کو کھلی عدالت میں نامناسب تبصرہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے جنرل سے رپورٹ مانگ لی۔ ایک کلپ میں جسٹس سریشانندا کو بنگلورو کے ایک علاقہ کو پاکستان قرار دیتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ہفتہ کی دوپہر عدالتی کارروائی شروع ہوتے ہی جسٹس سریشانندا نے اِس سلسلہ میں اپنا بیان پڑھ کر سنایا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی کے دوران بعض آبزرویشنس کو سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر سیاق و سباق سے کاٹ کر پیش کیا گیا۔ میرا آبزرویشن غیرارادی تھا۔ اِس کا مقصد کسی فرد یا سماج کے کسی سیکشن کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ اگر کسی برادری یا فرد کو اِس سے تکلیف پہنچی ہے تو میں اظہارِ تاسف کرتا ہوں۔
ایڈوکیٹ اسوسی ایشنس کے بعض ارکان بھی اس وقت عدالت میں موجود تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بعض یوٹیوبرس عدالتی کارروائی کی کلپس کاٹ کر گمراہ کن سرخیوں کے ساتھ پوسٹ کررہے ہیں، جس سے مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔