ملک میں مسلمانوں کے خلاف بہت کچھ ہورہا ہے: ادھیر رنجن چودھری
مرکزی بجٹ کو ”محرومیت والا“ بجٹ قراردیتے ہوئے کانگریس قائد لوک سبھا ادھیر رنجن چودھری نے جمعہ کے دن الزام عائد کیا کہ فنڈس کے الاٹمنٹ میں اقلیتوں کے ساتھ بڑا بھیدبھاؤ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: مرکزی بجٹ کو ”محرومیت والا“ بجٹ قراردیتے ہوئے کانگریس قائد لوک سبھا ادھیر رنجن چودھری نے جمعہ کے دن الزام عائد کیا کہ فنڈس کے الاٹمنٹ میں اقلیتوں کے ساتھ بڑا بھیدبھاؤ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی لوگ اسے حکومت کی اسلاموفوبک پالیسی کے سلسلہ وار فیصلوں کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ بجٹ پر لوک سبھا میں بحث سمیٹتے ہوئے ادھیر رنجن چودھری نے حکومت سے امریکی ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ برائے اڈانی گروپ کے تعلق سے بھی سوالات کئے۔
انہوں نے اپوزیشن کا مطالبہ دُہرایا کہ اس معاملہ کی تحقیقات مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونی چاہئیں۔ ادھیر رنجن چودھری نے الزام عائد کیا کہ مرکزی بجٹ برائے سال 2023-24 اعدادوشمار کے کھیل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ لداخ‘ جموں وکشمیر اور شمال مشرق جیسے علاقے اس میں نظرانداز کردیئے گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بجٹ سماج کے کمزور طبقات بشمول خواتین‘ درج فہرست ذاتیں و قبائل اور اقلیتوں کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہا۔ زراعت اور صحت کے شعبے نظرانداز ہوگئے۔ ادھیر رنجن چودھری نے سابق صدر کانگریس سونیا گاندھی کے حوالہ سے کہا کہ بجٹ غریبوں پر خاموش وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان‘ آبادی کا 15 فیصد ہیں لیکن اس بجٹ میں درج فہرست ذاتوں و قبائل کے ساتھ ان سے بڑا بھیدبھاؤ کیا گیا۔
حکومت کے سب کا ساتھ‘ سب کا وکاس‘ سب کا وشواس‘ سب کا پریاس کے نعرہ پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں ہمارے اچھے دن چلے گئے ون واس کا اضافہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ وزارت ِ اقلیتی امور کا بجٹ 38 فیصد گھٹادیا گیا۔ گزشتہ سال 2022-23 میں یہ بجٹ 5,020.50 کروڑ روپے تھا جو سال 2023-24 میں گھٹ کر 3,097.60 کروڑ روپے ہوگیا۔
ادھیر رنجن چودھری نے الزام عائد کیا کہ اقلیتی گروپس نے بجٹ میں کٹوتی پر تشویش ظاہر کی ہے اور کئی کا ماننا ہے کہ یہ پہلے سے درکنار اقلیتی فرقوں کو نشانہ بنانے اسلاموفوبک پالیسی فیصلوں کا ایک اور سلسلہ ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف بہت کچھ ہورہا ہے۔ میں جس ریاست (مغربی بنگال) سے آتا ہوں وہاں اترپردیش کے بعد مسلمانوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی ہے۔
مسلمانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے اقدامات ہونے چاہئیں۔ مجھے نہیں پتہ حکومت انہیں اس طرح کیوں نشانہ بنارہی ہے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو پتہ نہیں ہے کہ مسلمانوں نے اس ملک کے لئے کیا خدمات انجام دی ہیں۔ مسلم مجاہدین آزادی اور رہنماؤں کے رول کی یاددہانی کراتے ہوئے کانگریس قائد نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ تاریخ کو ”مسخ“ کررہی ہے۔
وہ تاریخ کو اس طرح پیش کررہی ہے جس سے عوام کے ذہنوں میں ایسی نفرت پیدا ہورہی ہے جو سابق میں نہیں پائی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دیکھئے نفرت کیسے پھیل رہی ہے۔ اب گائے ہندو اور بکری مسلمان ہوگئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت جو کررہی ہے اس سے اقلیتیں مایوس ہورہی ہیں۔
اقلیتوں کے لئے تعلیمی اسکیمیں گھٹادی گئیں۔ مرکزی حکومت نے اول تا آٹھویں جماعت اقلیتی طلبا کی اسکالرشپ اور مولانا آزاد فیلوشپ منسوخ کردی۔ اس کا اقلیتوں کی تعلیم پر بڑا اثر پڑے گا۔ اس قسم کے بھیدبھاؤ والے بجٹ کو ترک کردینا چاہئے۔ اڈانی مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ ہم نے جے پی سی یا سپریم کورٹ کی زیرنگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ای ڈی تو ہے جس کے ذریعہ وہ انکوائری کراسکتی ہے۔