ایک مخصوص فرقہ کالو جہاد‘ ملک کے اتحاد کیلئے خطرہ: بریلی ایڈیشنل ضلع جج
دیورنیہ علاقہ کے محمد علیم نے خود کو آنند بتاکر عورت کو دھوکہ دیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ رولنگ کی کاپیاں چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کو بھیجی جائیں۔ عدالت نے کہا کہ دھرم پریورتن‘ نفسیاتی دباؤ اور شادی اور نوکری کا لالچ دے کر ہورہا ہے۔
بریلی(اترپردیش): بریلی کی مقامی عدالت نے کہا ہے کہ ”لو جہاد“ کا مقصد آبادی کی جنگ اور بین الاقوامی سازش کے ذریعہ ایک مخصوص مذہب کے غیرسماجی عناصر کا ہندوستان پر غلبہ پانا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج (فاسٹ ٹریک کورٹ) روی کمار دیواکر نے کہا کہ غیرقانونی تبدیلی مذہب اور ہندوستان میں پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا کرنے کے لئے ہندو لڑکیوں کو پیار کے جال میں پھنسایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرقانونی دھرم پریورتن ملک کے اتحاد‘ سالمیت اور اقتدارِ اعلیٰ کے لئے خطرہ ہے۔ وہ پیر کے دن شناخت چھپاکر کی گئی شادی‘ ریلیشن شپ اور اسقاط ِ حمل کے ایک کیس کی سماعت کررہے تھے۔ جج نے 25 سالہ محمد علیم کو عمرقید کی سزا سناتے ہوئے یہ ریمارکس کئے۔
محمد علیم کے 65 سالہ والد کو بھی 2 سال جیل کی سزا‘ بیٹی کے مدد کرنے پر سنائی گئی۔ اس کیس میں شکایت کنندہ ایک 20 سالہ عورت ہے جو بریلی میں کمپیوٹر کورس کررہی تھی۔جج دیواکر نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا کرنے کی سازش ہورہی ہے۔
دیورنیہ علاقہ کے محمد علیم نے خود کو آنند بتاکر عورت کو دھوکہ دیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ رولنگ کی کاپیاں چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کو بھیجی جائیں۔ عدالت نے کہا کہ دھرم پریورتن‘ نفسیاتی دباؤ اور شادی اور نوکری کا لالچ دے کر ہورہا ہے۔
انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ ممکن ہے اس میں بیرونی فنڈنگ بھی ہورہی ہو۔ مسئلہ سے فوری نہ نمٹا گیا تو اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ لوجہاد کے ذریعہ تبدیلی ئ مذہب سے نمٹنے حکومت ِ اترپردیش 2021 میں ایک قانون بناچکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ دستور ہر کسی کو اپنی پسند کے مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کی تبلیغ کرنے کا بنیادی حق دیتا ہے لیکن اس نجی آزادی کو غیرقانونی دھرم پریورتن کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔