کرناٹک

دھارواڑ میں ہندو کارکن مسلمان کی دکان میں گھس پڑے

الزام لگایا کہ یہ شخص دکان پر آنے والی ہندو لڑکیوں اور خواتین کے فون نمبر حاصل کرتا تھا اور انہیں ویڈیو کال کرتا تھا بعدازاں ان کی تصاویر استعمال کرتے ہوئے انہیں بلیک میل کرتا تھا۔

منگلورو: دائیں بازو گروپ کے کارکن مبینہ طور پر ایک دکان میں گھس گئے تاکہ مسلم برادری کے ایک شخص کو مارپیٹ کرسکیں۔

متعلقہ خبریں
پاکستان میں جبری شادیوں پر اقوام متحدہ کااظہارِ تشویش
گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا، 12 فروری کو سماعت
چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کا متنازعہ تبصرہ
سدارامیا حکومت کو کرناٹک بی جے پی کی وارننگ
مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے ایف آئی آر درج

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ شخص دکان پر آنے والی ہندو لڑکیوں اور خواتین کے فون نمبر حاصل کرتا تھا اور انہیں ویڈیو کال کرتا تھا بعدازاں ان کی تصاویر استعمال کرتے ہوئے انہیں بلیک میل کرتا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اِن لوگوں نے اس شخص کے موبائل فون پر ایسے ویڈیو اور تصاویر دیکھی ہیں۔

ہندوتوا گروپ کے ارکان نے کہا کہ یہ اخلاقی پولیسنگ کا کیس نہیں ہے کیونکہ پولیس فوری جائے واقعہ پر پہنچ گئی اور اس شخص سے پوچھ تاچھ کی گئی۔

ڈی سی پی راجیو نے بتایا کہ کارکنوں کو بھی پوچھ تاچھ کیلئے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔

a3w
a3w