ایک اسکول ایسا بھی جو طلبہ سے فیس کی بجائے پلاسٹک کی بوتلیں لیتا ہے
حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں پڑھنے والے بچے پڑھائی کے ساتھ ساتھ پیسے بھی کما سکتے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں دیہی علاقوں کے سو سے زائد بچے علم حاصل کرتے ہیں۔

گوہاٹی: تعلیم ہر بچے کیلئے ضروری ہے، جو پڑھ کر معاشرے اور اپنے لیے کچھ کر سکتا ہے۔ آج کے دور میں لوگ تعلیم کی قدر جانتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر والدین اپنے بچے کی اچھی تعلیم کے لیے ایک ایک پیسہ بچانا شروع کردیتے ہیں لیکن کچھ اسکول ایسے بھی ہیں جو بچے کی تعلیم کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔تاکہ بچہ اچھی تعلیم کے ساتھ قدم بہ قدم آگے بڑھ سکے۔ حال ہی میں ایسا ہی ایک اسکول سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا ہے جو کہ بھارت کے شہر آسام میں ہے۔
گوہاٹی کے اس اسکول میں ایسے کئی سنگ میل قائم کیے گئے ہیں، جو اب دیگر ریاستوں کے لیے رول ماڈل بن رہے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسکول میں بچوں کو فیس کے طور پر رقم جمع نہیں کرانی پڑتی بلکہ پلاسٹک کی خالی بوتلیں جمع کرنی پڑتی ہیں
۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں پڑھنے والے بچے پڑھائی کے ساتھ ساتھ پیسے بھی کما سکتے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں دیہی علاقوں کے سو سے زائد بچے علم حاصل کرتے ہیں۔
فیس کی بات کریں تو ہر ہفتے بچے یہاں پانی کی 25 خالی بوتلیں جمع کرتے ہیں۔ اس سکول کو کھولنے کا خیال اس جوڑے کو آیا جنہوں نے علاقے میں گندگی کے ڈھیر اور تعلیم کی کمی دیکھی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ وہ بچوں کو اچھی تعلیم دلانا چاہتے تھے اور معاشرے کے لیے کچھ اچھا سیکھنا چاہتے تھے، جس کے لیے وہ اس اسکول کا آغاز کیا، جہاں پڑھائی کے ساتھ ساتھ بچوں کو بڑھئی، باغبانی اور دیگر فنون کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کی بوتلوں سے کئی طرح کی چیزیں بنانے کا طریقہ سکھایا جاتا تھا۔