مشرق وسطیٰ
ٹرینڈنگ

اسرائیلی فوج نے الشفاء سے 1500 لاشیں اٹھالیں، کئی مریضوں کے زخموں میں کیڑے پڑگئے

ڈاکٹر رمیز رضوان نے بتایا کہ ہسپتال کی حالت خوفناک ہوچکی تھی اور ہر طرف ظلم کا راج تھا۔ ایسے تباہ کن مناظر میں نے ہسپتال میں اپنے پورے کام کے دوران کبھی نہیں دیکھے۔ ہر طرف لوگوں کی چیخ وپکار تھی‘ آہ وبکاہ تھی‘ گلتی سڑتی لاشیں تھیں۔

غزہ: چند روز قبل غزہ کے الشفاء ہاسپٹل پر اسرائیلی فوج کے حملہ کو پوری دنیا میں غیرمعمولی توجہ حاصل ہوئی۔ ہسپتال میں اسرائیلی فوج نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا اور بیسیوں نہتے اور بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں اقوام متحدہ کی ٹیم کا دورہ الشفاء ہاسپٹل
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیلی فوج کو عالمی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر

الشفاء ہاسپٹل کے ایک ڈاکٹر رمیز رضوان نے بتایا کہ جب اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر بمباری شروع کی تو وہ وہاں سے کسی محفوظ ٹھکانہ کی تلاش میں نکل گئے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہسپتال میں جو المیہ ان دنوں دیکھا اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ہر طرف بے بسی‘ موت اور زخموں سے کراہتے مریض اور چیخ پکار تھی۔

ڈاکٹر رمیز رضوان نے بتایا کہ ہسپتال کی حالت خوفناک ہوچکی تھی اور ہر طرف ظلم کا راج تھا۔ ایسے تباہ کن مناظر میں نے ہسپتال میں اپنے پورے کام کے دوران کبھی نہیں دیکھے۔ ہر طرف لوگوں کی چیخ وپکار تھی‘ آہ وبکاہ تھی‘ گلتی سڑتی لاشیں تھیں‘ بھوک اور پیاس سے نڈھال بچے‘ بوڑھے اور عورتیں تھیں اور ان کے سروں پر اسرائیلی فوج کی بمباری اور توپ خانے کی گولہ باری تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ زخمیوں کو پورے بستروں پر رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طبی سامان اور علاج کی کمی کے نتیجہ میں ان کی حالت بہت نازک تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کے پاؤں میں بیکٹیریا ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔ زخموں سے ”کیڑے“ نکل رہے تھے اور ہسپتال میں زخمیوں کو دینے کے لیے درد کش دوا تک نہیں تھی۔ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ اسرائیلی فورسس نے مردہ خانہ سے 1500 لاشیں اٹھا کر انہیں گاڑیوں میں نامعلوم مقامات پر منتقل کیا۔

جنگ کے نتیجہ میں غزہ پٹی میں 2.4 ملین افراد کی کل آبادی میں سے 1.65 ملین سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے۔جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد اسرائیل نے 2007ء سے غزہ پٹی پر مسلط کردہ ناکہ بندی پر عمل درآمد کرتے ہوئے پانی‘ برقی‘ خوراک اور ایندھن کو منقطع کر دیا جس کی وجہ سے بحران بڑھتا گیا۔

غزہ کے بیشتر ہسپتالوں میں ایندھن ختم ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے جنریٹر کو چلانے سے قاصر ہیں۔ حماس کی حکومت کے مطابق غزہ پٹی کے 35 ہسپتالوں میں سے 24 غیر فعال ہوچکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے اتوار کے روز کہا کہ غزہ پٹی کا سب سے بڑا ہاسپٹل الشفاء میڈیکل کامپلکس ایک ”ڈیتھ زون“ بن گیا ہے اور اسے خالی کر دیا جانا ضروری ہے۔ہفتہ کی صبح اسرائیلی فوج کی طرف سے ہسپتال کو ایک گھنٹے کے اندر اندر خالی کرنے کا حکم دیا گیا جس کے بعد سینکڑوں مریض اور طبی عملہ ہسپتال چھوڑ گیا۔