مذہب

علامہ صغیر احمد نقشبندی اور علامہ سید شاہ عزیز اللہ قادری کا محبوب نگر کانفرنس میں خطاب: اسلامی قوانین اور مساجد کے تحفظ کی ضرورت پر زور

مرکزی حکومت کی جانب سے ملکی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف وقفہ وقفہ سے کیے جانے والے رکیک حملوں اور سیاہ قوانین کا ملت اسلامیہ پورے شد و مد کے ساتھ قانون کے دائرے میں رہ کر صدائے احتجاج بلند کرنا بزرگوں کا طریقۂ کار رہا ہے۔

محبوب نگر: مرکزی حکومت کی جانب سے ملکی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف وقفہ وقفہ سے کیے جانے والے رکیک حملوں اور سیاہ قوانین کا ملت اسلامیہ پورے شد و مد کے ساتھ قانون کے دائرے میں رہ کر صدائے احتجاج بلند کرنا بزرگوں کا طریقۂ کار رہا ہے۔

حضور نجم المحدثین حضرت العلامہ الحاج مفتی حافظ سید شاہ صغیر احمد نقشبندی، شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ، نے فرمایا کہ ملکی سطح پر وقفہ وقفہ سے جو فتنے برپا کیے جا رہے ہیں، ان کا سدباب ملت اسلامیہ کے غیور علمائے کرام، مشائخ عظام اور ملت کے درد مند نوجوانوں کی جانب سے اجتماعی طور پر دینا ناگزیر ہے۔

نجم المحدثین علامہ حافظ مفتی سید شاہ صغیر احمد نقشبندی نے کل رات یونیک گارڈن فنکشن ہال رائچور روڈ محبوب نگر میں منعقدہ عظیم الشان حضرت شیخ احمد فاروقیؒ سرہندی مجدد الف ثانی کے عرس شریف تقاریب کے موقع پر پانچویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کیا، جس کا اہتمام سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ قادریہ نے کیا تھا۔

مولوی حافظ وقاری نور محمد نقشبندی نے اپنے مخصوص لحن و ترنم میں تلاوت قرآن حکیم کی، جبکہ حافظ محمد عبدالقدیر عزیزی قادری نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیہ نعت شریف پیش کی۔

حضرت مولانا سید شاہ خضر نقشبندی مجددی قادری، مصباح القلوب حضرت تحسین شاہ ثانی نقشبندی، حضرت سید مسکین شاہ صاحب نقشبندی مجددی قادری، اور حضرت مولانا سید شاہ غوث محی الدین نقشبندی مجددی قادری مہمانان خصوصی تھے۔

علامہ صغیر نقشبندی نے سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بھارت میں دو ادوار ایسے گزرے ہیں، پہلا پانچویں صدی ہجری کا دور اور دوسرا دسویں صدی کا دور، جن میں مساجد میں اذان دینے والا نہیں تھا، اور دین کی باتیں کرنا دشوار تھا۔ پہلے دور میں حضرت سیدنا خواجہ معین الدین حسن چشتی المعروف بہ خواجہ غریب النوازؒ اور پھر ان کے بعد چار سو سالہ دور مسلم مملکت کا رہا، جس کے بعد حضرت شیخ احمد سرہندی رحمہ اللہ کا دور آیا۔

علامہ صغیر نقشبندی نے مزید کہا کہ آج ملکی سطح پر آسام میں شادی بیاہ کو بجائے قاضی حضرات یا علماء کرام کے پڑھانے کے، گورنمنٹ رجسٹرڈ، یکساں سیول کوڈ، طلاق ثلاثہ اور دیگر اسلام اور مسلم دشمن قوانین لائے جا رہے ہیں۔ اس کا خاتمہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم حضرت خواجہ غریب النوازؒ اور حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانیؒ کی تعلیمات پر سختی سے عمل پیرا ہو جائیں۔

فخر نظامیہ حضرت علامہ الحاج سید شاہ عزیز اللہ قادری نقشبندی مجددی شیخ العقائد جامعہ نظامیہ نے کہا کہ آج ہمیں حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانیؒ کے ذکر کی محفل میں جمع ہونے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔

میزبان مقرر فخر محبوب نگر حضرت مولانا حافظ محمد اسماعیل نظامی چشتی نے بھی خطاب کیا۔ شہہ نشین پر حضرت الحاج سید عبد الرزاق شاہ قادری، حضرت الحاج سید شاہ امین الدین قادری، اور دیگر ممتاز شخصیات موجود تھیں۔

مولانا حافظ محمد عدنان حضرمی نے نظامت کے فرائض انجام دیے، اور مولانا حافظ ریحان نقشبندی نے خطبۂ استقبالیہ دیا۔ اسدالعلماء تنویر صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ انصاری قادری نے کلمات تشکر ادا کیا، جبکہ صوفی شاہ محمد عبدالعزیز معدومؔ نے منقبتی سلام پیش کیا۔

نماز عشاء مولانا حافظ محمد الیاس نقشبندی نے پڑھائی، اور ہزاروں شرکاء کے لیے بکرے کے گوشت کی بریانی کا اہتمام کیا گیا تھا۔

a3w
a3w