حیدرآباد

حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج ایک اہم اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ رب العالمین نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا و مرسلین کو بھیجا۔

حیدرآباد: خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج ایک اہم اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ رب العالمین نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا و مرسلین کو بھیجا۔ ہر نبی اللہ تعالی کی خاص صفات کا مظہر تھا، لیکن جب اللہ تعالی نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا تو نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔

متعلقہ خبریں
مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر قومی یومِ تعلیم کی تقریب: حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حج 2024 کیلئے مختلف خدمات کے ٹنڈرس کی طلبی
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ

مولانا قادری نے کہا کہ علمائے دین اللہ کی رحمتوں کا ذریعہ ہیں اور انہوں نے دین کی حفاظت کا فریضہ نبھانے کی ذمہ داری لی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ "علماء کی زندگی کے لیے مچھلیاں دعا کرتی ہیں” جیسی حدیث کے ذریعے علمائے دین کی اہمیت کو واضح کیا۔

انہوں نے حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت علم و فضل اور کشف و کرامات کی علامت ہے۔ مولانا نے بیان کیا کہ حضرت غوث اعظم نے اپنی زندگی میں سخت مجاہدات کیے اور کئی سال تک روحانی فیوض و برکات حاصل کیے۔

اس موقع پر مولانا نے اللہ تعالی کی معرفت کے حصول کے لیے علماء و مشائخ کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء کرام کی روحانی تربیت اور ان کی رہنمائی ہمیں اللہ کی قربت عطا کرتی ہے۔ مولانا قادری نے یہ بھی کہا کہ "اولیاء اللہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی اپنی شان و شوکت کے ساتھ موجود رہتے ہیں اور لوگ ان سے نور و فیض حاصل کرتے ہیں۔”

اجتماع میں موجود افراد نے مولانا قادری کے بیان کو انتہائی غور سے سنا اور علمائے دین کی اہمیت پر روشنی ڈالنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ یہ اجتماع علماء کے مقام اور ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کے لیے ایک اہم موقع تھا۔