حیدرآباد

حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج ایک اہم اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ رب العالمین نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا و مرسلین کو بھیجا۔

حیدرآباد: خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج ایک اہم اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ رب العالمین نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا و مرسلین کو بھیجا۔ ہر نبی اللہ تعالی کی خاص صفات کا مظہر تھا، لیکن جب اللہ تعالی نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا تو نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔

متعلقہ خبریں
مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر قومی یومِ تعلیم کی تقریب: حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد سے حج 2025 کا تیسرا قافلہ پروقار انداز میں روانہ
منریگا کا نام بدلنے کے خلاف تلنگانہ میں کانگریس کا احتجاج، اقلیتی بہببود کے وزیر محمد اظہرالدین کی بھی شرکت
جلسۂ فیضانِ اولیاء کا انعقاد، علم و روحانیت سے بھرپور پروگرام
ہائٹیکس نے ہائیدرآباد کڈز فیئر 2025 کے 18ویں ایڈیشن کا اعلان کر دیا

مولانا قادری نے کہا کہ علمائے دین اللہ کی رحمتوں کا ذریعہ ہیں اور انہوں نے دین کی حفاظت کا فریضہ نبھانے کی ذمہ داری لی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ "علماء کی زندگی کے لیے مچھلیاں دعا کرتی ہیں” جیسی حدیث کے ذریعے علمائے دین کی اہمیت کو واضح کیا۔

انہوں نے حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت علم و فضل اور کشف و کرامات کی علامت ہے۔ مولانا نے بیان کیا کہ حضرت غوث اعظم نے اپنی زندگی میں سخت مجاہدات کیے اور کئی سال تک روحانی فیوض و برکات حاصل کیے۔

اس موقع پر مولانا نے اللہ تعالی کی معرفت کے حصول کے لیے علماء و مشائخ کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء کرام کی روحانی تربیت اور ان کی رہنمائی ہمیں اللہ کی قربت عطا کرتی ہے۔ مولانا قادری نے یہ بھی کہا کہ "اولیاء اللہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی اپنی شان و شوکت کے ساتھ موجود رہتے ہیں اور لوگ ان سے نور و فیض حاصل کرتے ہیں۔”

اجتماع میں موجود افراد نے مولانا قادری کے بیان کو انتہائی غور سے سنا اور علمائے دین کی اہمیت پر روشنی ڈالنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ یہ اجتماع علماء کے مقام اور ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کے لیے ایک اہم موقع تھا۔