مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب
محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ،جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن نے کل رآت سماع خانہ احاطہء شہنشاہِ ولایت قطب محبوب نگر حضرت سید شاہ محمد عبدالقادر بابا قادری مجذوب رحمہ اللہ کے 86/ ویں سالانہ چہار روزہ عرس شریف تقاریب کے موقعہ پردوسرے روز بعد صندل مالی جلسہء عظمت اولیاء اللہ سےصدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا-
محبوب نگر: مسلمانان عالم موبائل جیسی بُری لت سے سب سے پہلے اپنے آپ کو،پھر اپنے اہل خانہ کو بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے چونکہ موجودہ دور میں جملہ جھگڑوں فتنہ وفسادات اور خرابیوں کی یہی ایک جڑ ہےآج کل معاشرہ میں طلاق خلع جیسی صورتحال بڑھتے جارہی ہے۔
اس کے سد باب کے لئے گھر کے بزرگوں کے علاوہ بالخصوص علمائے کرام مشائخ عظام کو مصالحت کے لئے آگے آنا چاہیئے تاکہ صالح معاشرہ کی تشکیل میں مُمد و معاون ثابت ہوسکے اس امر کا انکشاف ادیب العصر حضرت علامہ الحاج ڈاکٹر محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ،جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن نے کل رآت سماع خانہ احاطہء شہنشاہِ ولایت قطب محبوب نگر حضرت سید شاہ محمد عبدالقادر بابا قادری مجذوب رحمہ اللہ کے 86/ ویں سالانہ چہار روزہ عرس شریف تقاریب کے موقعہ پردوسرے روز بعد صندل مالی جلسہء عظمت اولیاء اللہ سےصدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا-
قبل ازیں متولی بارگاہ شہنشاہ ولایت الحاج محمد عبد الضمیر طاہری قادری کی جانب سے ادیب العصر حضرت علامہ الحاج ڈاکٹر محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ اور صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی مولانا الحاج سید شاہ غلام افضل بیابانی المعروف بہ خسرو پاشاہ مولوی فاضل جامعہ نظامیہ و سجادہ نشین درگاہ شریف قاضی پیٹھ ورنگل کو انکی دینی و ملی خدمات پر ایوارڈ اور سپاس نامہ پیش کیا گیا-
جلسہ کاآغاز قراءت کلام پاک اور نعت شریف سے ہوا- صدرجلسہ حضرت مولانا الحاج ڈاکٹر محمد سیف اللہ صاحب قادری نے ایک گھنٹہ طویل سلسلہء خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ حدیث نبویؐ کے مطابق اولیاء اللہ وصالحین کے ذکر کے وقت رحمت الہیہ کا نزول ہوتا ہے نیک لوگوں کے ذکر کے لئے چاہے علماء ہوں نہ ہوں نیک و صالح لوگ ہو نہ ہوں اگر شرابی،ویڈیو گرافر غرض کہ کوئ بھی ناپاک انسان بھی ہو تو رحمت خدا وندی کا نزول و حصول لازمی ہے جبکہ رحمتوں کا نازل ہونا ہمیں نظر نہیں آتا ہے مگر رحمت الہی ضرور نازل ہوتی ہے-
مولانا سیف اللہ نے یہ بھی کہاکہ مانباپ تمہارے لئے جنت بھی ہے جہنم بھی ہے چونکہ یہ اگر دعا کردیں یا بد دعا کردیں تو اللہ جل مجدہ انکی دعاوؤں میں وہ اثر رکھا ہے کہ جس طرح انبیاء کرام علیہم السلام کی دعائیں اپنی امت کے حق میں مقبول ہوتی ہیں اُسی طرح والدین کی دعائیں اپنی اولاد کے حق میں مقبول بارگاہ الہی ہوتی ہیں،اگر مانباپ شرابی و کبابی ہوں تب بھی ان کا احترام اولاد پر لازمی ہے چونکہ مانباپ ہماری دعا یا آرزو سے نہیں بلکہ اللہ سبحانہ تعالی کی خوشنودی سے ہمیں ملے ہیں-
مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ اکل حلال اور صدق مقال کو ہی اولین ترجیح دیں-مولانا نے تقویٰ کی ایک بہترین مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایک بزرگ ہمیشہ خمیر کا استعمال کیا کرتے تھے ایک دن گھر میں خمیر ختم ہوگیا عراق کے فوجیوں کے پاس سے تھوڑا سا خمیر ملازم نے مانگ کر لائے خادم صاحب اور بزرگ کے دسترخوان پر رکھ دیا بزرگ نے فرمایا کہ خادم تم نے کہا تھا کہ گھر میں خمیر ختم ہوگیا ہے پھر یہ کہاں سے آیا تو اس نے کہاکہ عراقی فوج سے آٹا ادھار لاکر بنایا حضرت نے کہاکہ یہ روٹی لے جاکر سارا واقعہ سناؤ اور وہاں پر ایک دربان رہتا ہے اس سے کہو کہ یہ روٹی حضرت نے دی ہے
اور اس کو کھانے سے منع کرتے ہوئے تمہارے پاس بھیجے ہیں اس نے کہاکہ جب حضرت نے نہیں کھایا تو میں کیسے کھا سکتا ہوں واپس لے جاؤ بہر کیف اور مزید دو چار جگہ سے وہ روٹی واپس بزرگ کے پاس آگئی بزرگ نے فرمایا کہ اسے لے جاکر تالاب میں ڈال دو چار روز بعد اسی تالاب کی مچھلی کو دسترخوان پر لایا گیا آپؒ نے فرمایا کہ میں نے کئی دن قبل ہی مچھلی کھانا چھوڑ دیا کیونکہ کہیں پر اس مچھلی نے اس روٹی کو نہ کھالیا ہو،یہ ہوتا ہے تقویٰ اللہ اکبر کبیرا خادم صاحب نے دریافت کیاکہ حضرت آپ مچھلی کثرت سے کھایا کرتے تھے پھر مچھلی کے ترک کرنے کی وجہہ آپ نے فرمایا کہ اگر فوجیوں کے حصہ کی روٹی ہم نہیں کھا سکتے ہیں
کیونکہ یہ ان کا حق اور حصہ ہے ہمارا نہیں الحمدللہ آج اسی طرح کے تقویٰ کی مسلم معاشرہ میں اشد ضرورت ہے-جنوبی بھارت کے ممتاز عالم دین و نامور سینیئر صحافی اسدالعلماء تنویر صحافت مولانا محمد محسن پاشاہ انصاری قادری نقشبندی مجددی مولوی کامل کامل جامعہ نظامیہ و جنرل سیکریٹری کُل ہند سنی علماء مشائخ بورڈ نے پیری مریدی اور اولیاءاللہ کی عظمت قرآن حکیم اور احادیث نبویؐ کی روشنی میں تفصیلی خطاب کیا-
صندل مالی اور شہہ نشین پر پیر طریقت حضرت علامہ مفتی الحاج سید شاہ محمد حسینی المعروف محمد پاشاہ طاہری حسینی رضوی قادری شرفی سجادہ نشین ومتولی طاہرہ گلشنؒ کرنول،الحاج سید شفیع الدین قادری خلیفہء مُجاز حضرت سید ہاشم الدین گیلانی قبلہ نقیب الاشراف بغداد شریف،مولانا حافظ الحاج محمد الیاس نقشبندی مولوی کامل جامعہ نظامیہ امام وخطیب مکہ مسجد محبوب نگر،مولانا ڈاکٹر محمد غیاث پاشاہ قادری حکمؔ شرفی مولوی کامل جامعہ نظامیہ سجادہ نشین ومتولی درگاہ قطب محبوب نگر حضرت برہنہ بادشاہؒ، مولانا حافظ محمد برہان محبوب سہروردی المعروف وارث پاشاہ شرفی قادری مولوی عالم جامعہ نظامیہ،سجادہ نشین و متولی حضرت اتمؔ شرفیؒ،مولانا شہادت حسین قادری یوپی،جناب محمد انوار قادری،جناب صوفی شاہ محمد خواجہ خان چشتی قادری مرزائی قلندری شطاری سجادہ نشین و متولی بارگاہ حضرات پیرلہ مریؒ،مولانا محمدعبدالقدیر عزیزی قادری مولوی عالم جامعہ نظامیہ و برادر سجادہ نشین ومتولی شہنشاہ ولایتؒ کے علاوہ سینکڑوں مرد و خواتین نے شرکت کی-حضرت محمد عبدالعزیز معدومؔ بانی و مہتمم مدرسہء دارالعلوم صوفیہ نے نظامت کے فرئض انجام دیئے-بعدہ قوالی کا پروگرام ہوا جو رآت دیر گئے تک جاری رہا-