الریحان: قرآن کریم اور احادیث نبوی کے حوالے سے
مفسرینِ قرآن کی آراء: مفسرین قرآن نے عام طور سے ریحان کے معنی خوشبودار پھول بتائے ہیں۔ تفسیر ماجدی میں تحریر ہوا ہے کہ زمین میں ایسی چیزیں بھی نکلتی ہیں جن کی براہ راست غذائی اہمیت نہیں ہے، لیکن خوشبو کے لیے بہرحال انسان کے کام آتی ہیں۔
از: محمد اقتدار حسین فاروقی
دیگرنام: Sweet Basil (انگریزی) Basilic (فرانسیسی) Basilikum (جرمن) Albahaca (ہسپانوی) Basilico (اطالوی) Basilica (لاطینی) Bazilik(روسی) بابوی تلسی، گلاس تلسی، بن تلسی (ہندی) وشوتلسی، مُنجاریکی (سنسکرت) شاہ سغرم (عربی، فارسی) نازبو، دبان شاب (فارسی) ریحان، حوک، حبق (عربی) سبزہ (اُردو، گجراتی) سبجا (بنگالی، مرہٹی) تکماریہ (مرہٹی) بابوتلسی (بنگالی) نیازبو (کشمیری) تیروپنتروپچائے (تامل) ردراجیڈا (تیلگو) تیرونیتنو (ملیالم)۔
- نباتاتی نام : Ocimum basilicum Linn.
- (Family : Labiatae/Lamiaceae)
- قرآنی آیات بسلسلہ ریحان
(1) سورۃالرحمٰن آیت نمبر10-13
ترجمہ : اوراسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں اوراناج جس کے ساتھ بھُس ہوتاہے اورخوشبودار پھول۔ (الریحان)
(2)سورۃ الواقعہ آیت نمبر89
ترجمہ : تو (اس کے لئے) آرام اور خوشبو دار پھول اور نعمت کے باغ ہیں۔
مفسرینِ قرآن کی آراء: مفسرین قرآن نے عام طور سے ریحان کے معنی خوشبودار پھول بتائے ہیں۔ تفسیر ماجدی میں تحریر ہوا ہے کہ زمین میں ایسی چیزیں بھی نکلتی ہیں جن کی براہ راست غذائی اہمیت نہیں ہے، لیکن خوشبو کے لیے بہرحال انسان کے کام آتی ہیں۔
مولانا ماجد نے ریحان کا کوئی ہندی، اُردو یا فارسی نام نہیں تحریر فرمایا۔ مولانا حقانی نے ریحان کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ رب العزت نے خوشبو کی چیزیں اور عمدہ پھول پیدا کیے ہیں۔ ریحان کی پتیوں میں خوشبو آتی ہے۔ ان کے پتے اور خوشبودار پھول آنکھوں میں اپنی رنگتوں سے نور اور سرور بھی پیدا کرتے ہیں۔
امام قرطبی لکھتے ہیں کہ یہ لفظ رزق اور خوشبو دونوں معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ ریحان سے مراد ہر خوشبودار پودا ہے، بعض مفسرین نے ریحان کو روح کی تازگی اور جنت کی خوشبو سے تعبیر کیا ہے۔ مولانا عثمانی نے ریحان کو خوشبودار پھول ہی بتایا ہے۔
آر بیری اور جناب عبداللطیف نے اس کا ترجمہ Fragrant Herb سے کیا ہے۔ پکتھال اور یوسف علی نے بھی اس کو Scented Herb لکھا ہے۔ غرضیکہ زیادہ تر مفسرین نے ریحان کو ایک خوشبودار پودا ہی کہا ہے لیکن اس کی نباتاتی کیفیات یا طبی اہمیت پر روشنی نہیں ڈالی ہے۔
احادیث نبوی میں ریحان کا ذکرریحان کا ایک پھول یا پودا ہونا احادیث نبوی سے بھی ثابت ہے۔ مثال کے طور پر، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
جسے ریحان (ایک خوشبودار پھول) پیش کیا جائے تو اسے رد نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ وزن میں ہلکا اور خوشبو میں عمدہ ہوتا ہے۔ (مسلم) اس کے علاوہ، عبدالرحمٰن بن ابو نعم اور متعدد راویوں نے بیان کیا ہے: بے شک حسن اور حسین میرے اس دنیا میں دو ریحان (خوشبودار پھول) ہیں۔ (ترمذی)
اس حدیث میں ریحان کا استعمال ایک تشبیہ کے طور پر کیا گیا ہے، جس سے مراد یہ ہے کہ حسن و حسین رضی اللہ عنہما نبی کریم کے دل کی خوشی، محبت اور راحت کا باعث تھے، جیسے خوشبودار پودے انسان کو تازگی بخشتے ہیں۔نبی اکرم ﷺ نے ریحان کو خوشگوار خوشبو والا لیکن کڑوے ذائقے والا بھی قرار دیا۔ (سنن نسائی)
عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور حدیث میں جنت کو یوں بیان کیا گیا ہے:جنت ایک چمکتی ہوئی روشنی، ایک خوشبودار ریحان جو نرمی سے جھول رہا ہے۔ (ابن ماجہ)
اس حدیث میں ریحان (خوشبودار) کا ذکر نہ صرف ظاہری خوبصورتی اور خوشبو کی علامت ہے بلکہ روحانی خوشی اور پاکیزگی کی بھی، جو قرآن کی ان آیات کے مطابق ہے جہاں جنت میں ریحان کا ذکر ہے (مثلاً سورۃ الواقعہ 56:89) (Flora Arabica) میں ریحان کی شناخت Ocimum basilicum کے طور پر کی گئی ہے، جو پورے عرب، خاص طور پر یمن میں، جنگلی اور کاشت شدہ دونوں حالتوں میں پایا جاتا ہے۔
یہ ہندوستان میں بابوئی تلسی کہلاتا ہے اور یورپ میں Sweet Basil کے نام سے موسوم ہے۔ ہندوستان میں یہ عام طور سے جنگلی ہوتا ہے اور اس کے بیج بڑے پیمانے پر اکٹھے کیے جاتے ہیں اور یورپ کو تخمِ ماریہ کے نام سے برآمد کیے جاتے ہیں۔
جنوبی یورپ میں اس کی بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے اور غذا و دوا کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ بہت سی ایلوپیتھک دواؤں میں ریحان کے پودوں سے حاصل کردہ عرق (extract) ملایا جاتا ہے جس کو BASILIC بھی کہتے ہیں۔
ریحان کی پتیاں اور پھول دونوں ہی خوشبودار ہوتے ہیں، ان سے ایک تیل (Essential Oil) نکالا جاتا ہے جس کے کیمیائی اجزا Methyl cinnamate, Linalool اور Terpinene ہیں۔ اس کے پھول اور پتیاں دونوں ہی پیشاب آور ہونے کے علاوہ Stimulant، Carminative اور Demulcent ہیں۔
پورا پودا ہی Antiseptic خصوصیات رکھتا ہے۔ اس کے بیج (تخمِ ریحان) یونانی دواؤں میں معدے کی تکالیف میں دیے جاتے ہیں، یہ بیج انتہائی لعاب دار ہوتے ہیں۔ جریان اور پیچش جیسے امراض کی بہترین دوا ہیں، اس کے علاوہ کھانسی میں بھی فائدہ مند ہیں۔ ریحان نہ صرف جسم کی بیماریوں کا علاج ہے بلکہ روح کی تازگی اور اللہ کی رحمت کی نشانی بھی ہے۔
قرآن حکیم اور احادیثِ نبویہ میں ریحان کا ذکر بطور نعمت، خوشبو، روحانی سکون اور جنت کی علامت کے طور پر کیا گیا ہے۔
الریحان اور تلسی جزیرہ نما عرب اور مغربی دنیا کے ریحان (Sweet Basil) اور ہندوستان کی تلسی (Holy Basil) کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔ اگرچہ یہ دونوں ایک ہی پودےکے خاندان (Lamiaceae) سے تعلق رکھتے ہیں اور ظاہری شکل میں کچھ مماثلت رکھتے ہیں، لیکن یہ مختلف خصوصیات، پکوان کے استعمال کے ساتھ الگ الگ اقسام ہیں۔ بہرحال یہ دونوں پودے دنیا کے اہم پودوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
Ocimum basilicum) مغربی کھانوں میں عام طور پر استعمال ہونے والا Annual پودہ ہے۔ اس کا ذائقہ ہلکا سا مرچ جیسا اور اکثر سونف جیسا ہوتا ہے، جبکہ اس کی خوشبو تازہ اور میٹھی ہوتی ہے۔ اسلامی ثقافت میں اس کی بہت اہمیت ہے۔پتوں کے لیے ریحان یورپ بھر میں، خاص طور پر بحیرہ روم کے خطوں (اٹلی، فرانس، یونان) میں کھانوں کے لیے بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔
ایسٹرن آرتھوڈوکس چرچ میں اسے بعض اوقات ہولی بیسل کہا جاتا ہے اور چرچ کی رسومات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر مسلم دنیا میں، خاص طور پر عرب اور ایران میں، ریحان کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ شمالی افریقی ممالک میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔
اتلسی (Ocimum tenuiflorum) جسے (Ocimum sanctum) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک Perinial پودا ہے جس کا ذائقہ تیز، کالی مرچ جیسا اور اکثر لونگ جیسا ہوتا ہے جس میں لیموں اور پودینے کی ہلکی سی مہک شامل ہوتی ہے۔ یہ ہندو مذہب میں گہری ثقافتی اور روحانی اہمیت رکھتی ہے، اسے ایک مقدس پودا مانا جاتا ہے۔
یہ آیورویدک ادویات کا ایک بنیادی ستون ہے اور اسے اس کی طبی خصوصیات کی وجہ سے بے حد عزت دی جاتی ہے۔ (Ocimum sanctum L.) ایک معروف مترادف ہے نام ہے ، جو اب بھی ادب اور روایتی کتابوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ تلسی تھائی لینڈ میں بھی بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے اور عام طور پر کھانا پکانے میں استعمال ہوتی ہے۔
٭٭٭