آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، حکومت کو نیند سے بیدار ہونا ضروری: پریش راؤ
ہریش راؤ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ غیر انسانی بات ہیکہ ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل میں کل ایک بچی کی لاش کو کتوں کے کھا جانے جیسے دلخراش واقعہ پیش آیا اسے دیکھ کر بھی حکومت حرکت میں نہیں آئی۔
حیدرآباد: بی آر ایس کے سابق وزیر ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ اگرچہ ریاست میں آوارہ کتوں کے حملوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، لیکن ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ کانگریس حکومت کم سے کم راحت کاری کے اقدامات نہیں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آوارہ کتوں کے حملوں کے خلاف ہائی کورٹ کی وارننگ کے باوجود کانگریس حکومت نیند سے نہیں جاگی ہے۔ہریش راؤ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ غیر انسانی بات ہیکہ ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل میں کل ایک بچی کی لاش کو کتوں کے کھا جانے جیسے دلخراش واقعہ پیش آیا اسے دیکھ کر بھی حکومت حرکت میں نہیں آئی۔
حیدرآباد کے مضافاتی علاقے نارسنگی میں ایک اور معذور بچے پر کتے کا حملہ، رنگاریڈی ضلع کے ابراہیم پٹنم میں کتے کے حملے سے زخمی ہونے والی چار سالہ بچی کی علاج کے دوران موت ہوگئی ہے۔آٹھ ماہ میں کتوں کے کاٹنے کے 343 واقعات پیش آئے ہیں۔
ان واقعات سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہیں۔دوسری جانب بچوں پر کتوں کے حملے معمول بنتے جا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے حال ہی میں ہائی کورٹ کو بتایا کہ ریاست میں 3,79,156 آوارہ کتے ہیں۔ لیکن ہریش راؤ نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی تعداد دگنی ہے۔
صفائی کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر کتے ایک خطرہ بنے ہوے ہیں۔ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد دیہی اور شہری ترقی کے پروگراموں کی معطلی کی وجہ سے صفائی کا انتظام ناکام ہوگیا ہے۔ جن علاقوں میں کوڑا کرکٹ جمع ہے وہاں آوارہ کتوں کا مسئلہ بڑھ گیا ہے۔ میونسپل انتظامیہ کی ناکامی کے باعث میونسپل ٹاؤنس میں آوارہ کتے قابو سے باہر ہیں۔
اس کے علاوہ کتوں کے لیے مناسب رقم مختص کرنے یا ان کی پیدائش پر قابو پانے کے آپریشن کا نظام بھی ٹھیک سے کام نہیں کر رہا۔ جس کی وجہ سے آوارہ کتوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ حالانکہ ہائی کورٹ پہلے ہی کئی بار ریاستی حکومت کو وارننگ دے چکی ہے۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کتے کے کاٹنے کے متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کتے کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کا فوری علاج سرکاری ہسپتالوں میں ہو اور تمام بنیادی مراکز صحت اور ہسپتالوں میں اینٹی ابیز ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔ اس کے علاوہ آوارہ کتوں کے کنٹرول کیلئے بھی جامع کارروائی عمل میں لائی جائے۔