حیدرآباد

وقف ترمیمی بل کے خلاف مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ پر کل جماعتی دھرنا، مولانا خیر الدین صوفی، عظمیٰ شاکر، عنایت علی باقری اور آصف عمری کا خطاب

ہندوستان میں سال 2014 سے جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے مسلمانوں کے ساتھ مسلسل متعصبانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ مسلمانوں کو دستور ہند نے تعلیمی معاشی اور سماجی برابری کا جو حق دیا ہے مرکزی سرکار مسلمانوں کے ان بنیادی حقوق کو چھین  لینا چاہتی ہے۔

حیدرآباد: ہندوستان میں سال 2014 سے جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے مسلمانوں کے ساتھ مسلسل متعصبانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ مسلمانوں کو دستور ہند نے تعلیمی معاشی اور سماجی برابری کا جو حق دیا ہے مرکزی سرکار مسلمانوں کے ان بنیادی حقوق کو چھین  لینا چاہتی ہے۔

متعلقہ خبریں
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل چور دروازے سے اوقافی جائیدادوں کو غصب کرنے کی سازش: مشتاق ملک

مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ کے پاس کل جماعتی دھرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے کہا کہ مودی سرکار مسلمانوں کے مذہبی معاشی اور معاشرتی حقوق کو تلف کرنے کی مسلسل سازش کرتے آرہی ہے۔ وقف ترمیمی بل اسی سازش کا ایک حصہ ہے۔

مرکزی حکومت مسلمانوں کی ایک اور واحد ذرائع آمدنی اوقافی املاک اراضیات و ادارہ جات کو بھی مسلمانوں سے چھین کر معاشی ضرب لگانا چاہتی ہے جبکہ اوقاف املاک کسی حکومت یا کسی راجہ مہاراجاؤں کی ملکیت نہیں ہے بلکہ ہر دور میں مسلمانوں کے دولت مند ملت کے لیے درد رکھنے والے مسلمانوں نے اپنے آنے والی نسلوں میں جو غریب وہ مستحق ہے ان کے لیے اپنے پیسے سے خرید کر وقف کیا تھا یہ اراضی کسی حکومت کی طرف سے نہیں دی گئی۔

صدر مسلم یونائٹڈ فیڈریشن نے مرکزی حکومت سے یہ سوال کیا کہ جس طرح وقف ترمیمی بل میں اوقافی اداروں میں غیر مسلم کو شامل کرنے کی شرط رکھی گئی ہے کیا غیر مسلم کی اداروں میں بھی مسلمانوں کو شامل کیا جائے گا۔

حکومت یہ قطعی نہیں کر سکتی اور حکومت نے وقف اراضیات کو ہڑپ لینے کے لیے 12 سال کے قبضے داروں کو مالک قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ حکومت یہ جانتی ہے کہ اکثر اوقافی جائیداد پر غیر مسلم کا قبضہ ہے یعنی مرکزی سرکار مسلمانوں کی ملکیت کو چھین کر غیر مسلم کے حوالے کرنا چاہتی ہے جو ائین کے خلاف ہے۔

اس احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے میر عنایت علی باقری بھارتیہ مسلم لیڈرس کانفرنس نے کہا کہ مودی سرکار سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وسواس کا نعرہ دے کر صرف ہندوتو اور ملک دشمن عناصر کو فائدہ پہنچا رہی ہے جبکہ ملک کی اکثریت چاہتی ہے ہندو ہو مسلمان ہو سکھ ہوعیسائی ہو سبھی کو اس حکومت نے دھوکہ دیا ہے اور وقفے وقفے سے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے مسلمانوں کی مذہبی شناخت ختم کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

مولانا ڈاکٹر آصف عمری جمیعت اہل حدیث نے کہا کہ کسی بھی ملک کے حکمرانوں کا اپنے باشندوں پر یکساں نظریہ رکھا جانا قانون اول ہے لیکن مرکزی سرکار بھارت میں جو صدیوں سے ہر مذہب کے لوگ شیر و شکر کی طرح مل جل کر ررہتیآرہے ہیں ان میں پھوٹ ڈال کر اقتدار پر رہنا چاہتی ہے لیکن ملک کی عوام نے بی جے پی کو اس کا حقیقی مقام بتلایا آج وہ بے ساکھیوں پر آگئی ہے مرکزی حکومت کو اپنا رویہ بدلنا چاہیے اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کے عقیدوں کا احترام کرتے ہوئے بنیادی حقوق کو ادا کرنا چاہیے۔

محترمہ عظمہ شاکر کانگریس لیڈر و مسلم یونائٹڈ فیڈریشن صدر شعبہ خواتین نے کہا کہ مودی سرکار کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ آج بھارت میں ہر مقام پر ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وقف ترمیمی بل لا کر مودی سرکار نے کھلا یہ بتا دیا ہے کہ وہ صرف تاجر ہے وہ صرف اپنے مفاد کے لیے اپنے ملک کی عوام کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔

مسلمانوں کی بھلائی کو ترقی تو درکنار بلکہ مسلمانوں کی معیشت کو بھی برباد کرتے ہوئے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا چاہتی ہے بھارت کا عوام ایسا ہرگز ہونے نہیں دیں گے پورے بھارت میں مودی کے خلاف ایک انقلاب کی لہر اٹھے گی اس سے پہلے مودی سرکار کو چاہیے کہ اپنے ناپاک ارادوں کو ترک کر دیں۔

اس موقع پر مولانا ریاض الدین نقشبندی جنرل سیکرٹری مسلم یونائٹڈ فیڈریشن متین احمد جنرل سیکرٹری ایم یو ایف سید ایوب پاشاہ قادری خازن ایم یو ایف مولانا فرحت اللہ شریف نائب صدر صوفی علماء کونسل مولانا محمد نور خان پروفیسر انور خان صاحب محمد امان اللہ خان صاحب حافظ محمد عبدالغفار صاحب محمد بن احمد با وزیر طحہ قادری کے علاوہ مختلف جماعتوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

a3w
a3w