حیدرآباد

اللّٰہ عازمین حج کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے عازمین حج کی تہنیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حج اور عمرہ کا سفر ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ حاجی اللہ کے وفد (مہمان) ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔

حیدرآباد: خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے عازمین حج کی تہنیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حج اور عمرہ کا سفر ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ حاجی اللہ کے وفد (مہمان) ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
اردو اکیڈمی جدہ کے وفد کی قونصل جنرل ہند سے ملاقات، سرگرمیوں اور آئندہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا:

"مسند امام احمد کی روایت کے مطابق سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جب کسی حاجی سے ملو تو اس کو سلام کرو اور درخواست کرو کہ وہ تمہارے لیے استغفار کرے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ حاجی اور جن کے لیے حاجی دعا کریں، ان کی مغفرت کی دعا چالیس دن تک قبول ہوتی ہے۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:

"حجاج اور معتمرین اللہ کے وفد ہیں، اگر وہ دعا کرتے ہیں تو اللہ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، اور اگر وہ مغفرت طلب کرتے ہیں تو اللہ انہیں معاف کر دیتا ہے۔”

مولانا نے عازمین حج کو نصیحت کی کہ جب وہ حج یا عمرہ کے سفر پر روانہ ہوں تو اپنے عزیز و اقارب سے صلح صفائی کی غرض سے معافی مانگیں اور اس موقع پر دلوں میں بغض اور کینے کو ختم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع پر اگر کوئی شخص سچے دل سے معافی مانگے اور اپنے عزیز و اقارب سے دعاؤں کی درخواست کرے تو اس کا یہ عمل نہ صرف دنیا میں اس کے لیے خوشی کا باعث بنے گا، بلکہ اس کی دعائیں بھی قبول ہوں گی۔