ایران میں امریکی صحافی رضاولی زادہ گرفتار
ایک ایرانی۔امریکی صحافی جس نے کبھی حکومت امریکہ کی فنڈنگ والے ایک نشریاتی ادارہ کے لئے کام کیا تھا، سمجھاجاتا ہے کہ کئی ماہ سے ایران کی حراست میں ہے۔
دبئی (اے پی) ایک ایرانی۔امریکی صحافی جس نے کبھی حکومت امریکہ کی فنڈنگ والے ایک نشریاتی ادارہ کے لئے کام کیا تھا، سمجھاجاتا ہے کہ کئی ماہ سے ایران کی حراست میں ہے۔ حکام نے اتوار کے دن یہ بات بتائی۔
امریکی وزارتِ خارجہ نے امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈپریس (اے پی) سے بات چیت میں مانا کے رضاولی زادہ حراست میں ہے۔ ایران نے آج امریکی سفارت خانہ کے ٹیک اوور اور یرغمال بحران کے 45 سال منائے۔ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت علی خامنہ ای نے ایک دن قبل اسرائیل اور امریکہ دونوں کرارا جواب دینے کی دھمکی دی تھی۔
تہران کو کسی بھی حملہ سے باز رکھنے کے لئے لانگ رینج B52 مشرق وسطیٰ پہنچ چکے ہیں۔ رضاولی زادہ نے یو ایس ایجنسی فور گلوبل میڈیا کے تحت چلنے والے ریڈیو فردا کے لئے کام کیا تھا۔ فروری میں انہوں نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا کہ ان کے ارکانِ خاندان کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تاکہ وہ ایران واپسی پر مجبور ہوجائیں۔
اگست میں رضاولی زادہ نے 2میسچ پوسٹ کئے تھے کہ وہ ایران واپس آچکے ہیں، حالانکہ ایرانی علماء ریڈیو فردا کو دشمن سمجھتے ہیں۔ ایرانی امریکی صحافی نے لکھا کہ وہ 6مارچ 2024ء کو تہران پہنچے۔ قبل ازیں پاسدارانِ انقلاب کے محکمہ انٹلیجنس سے ان کی بات چیت نہ مکمل رہی۔ وہ 13 سال بعد کسی سیکوریٹی گیارنٹی کے بغیر اپنے ملک لوٹ آئے۔
کئی ہفتوں سے سننے میں آرہا تھا کہ رضا ولی زادہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس ایکٹیووسٹس نیوز ایجنسی نے کہا کہ رضا ولی زادہ کو ایران آمد کے فوری بعد پکڑ لیا گیا تھا لیکن بعد میں رہا کردیا گیا۔ انہیں دوبارہ گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ امریکی وزارتِ خارجہ نے اے پی سے کہا کہ اسے خبر ہے کہ دوہری شہریت والے صحافی کو ایران میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سوئزرلینڈ کی مدد سے مزید جانکاری اکھٹا کی جارہی ہے۔ ایران امریکہ اور دیگر ممالک کے شہریوں کو سیاسی مقاصد کے تحت ناحق گرفتار کرتا رہتا ہے۔ ایران نے ولی زادہ کی حراست کی بات نہیں مانی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
Photo Source: @globalbeaconn