کرناٹک میں اسکولی کتابوں پر نظرثانی کا اشارہ
مدھو بنگارپا نے کہا کہ میں کانگریس منشور کمیٹی کا نائب صدر تھا اور منشور میں ہم نے واضح کردیا تھا کہ نصابی کتابوں پر نظرثانی طلبا کے مستقبل کے مفاد میں ہوگی۔ ہم نہیں چاہتے کہ طلبا کے ذہن آلودہ ہوں۔
بنگلورو: کرناٹک کے نئے وزیر پرائمری و سکنڈری تعلیم مدھو بنگارپا نے منگل کے دن اشارہ دیا کہ آئندہ دنوں میں اسکول کی درسی کتابوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا امکان ہے۔ طلبا کے مفاد میں اور یہ یقینی بنانے کے لئے ایسا اقدام کیا جائے گا تاکہ ان کے ذہن ”آلودہ“ نہ ہوں۔
انہوں نے تاہم حجاب امتناع پر تبصرہ کرنا نہیں چاہا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کو برخاست کرنے نئی حکومت کے منصوبہ کا انتظار کریں۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ بی جے پی دورِ اقتدار میں اسکول کی درسی کتابوں میں جو تبدیلیاں کی گئیں وہ انہیں پلٹ دے گی۔
اس نے این ای پی برخاست کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ مدھو بنگارپا نے کہا کہ میں کانگریس منشور کمیٹی کا نائب صدر تھا اور منشور میں ہم نے واضح کردیا تھا کہ نصابی کتابوں پر نظرثانی طلبا کے مستقبل کے مفاد میں ہوگی۔ ہم نہیں چاہتے کہ طلبا کے ذہن آلودہ ہوں۔
بنگلورو میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں طلبا تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسکول آئیں۔ درسی کتابیں ایک حد تک اسکولوں کو بھیجی جاچکی ہیں۔ ہمارے سامنے اب چیلنج یہ ہے کہ ہم طلبا اور ان کی تعلیم پر اثرانداز ہوئے بغیر کتنی احتیاط سے یہ کام کرپاتے ہیں۔
چیف منسٹر سدارامیا نے پیر کے دن کہا تھا کہ تعلیمی سال شروع ہوچکا ہے۔ ہم تبادلہ خیال کریں گے اور اقدام کریں گے تاکہ بچوں کی تعلیم میں خلل نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی شعبہ میں این ای پی کے نام پر ملاوٹ ہونے نہیں دی جائے گی۔ اس سلسلہ میں علیحدہ میٹنگ پھر طلب کی جائے گی۔
مدھو بنگارپا نے کہا کہ وہ چیف منسٹر کے ساتھ ایک دور کی میٹنگ کرچکے ہیں۔ وہ ایک ٹیم بنائیں گے۔ میں فی الحال زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ یکم جون کو کابینہ کی میٹنگ ہونے والی ہے اور اُس دن میں مزید جانکاری دے سکوں گا۔ پچھلی حکومت میں درسی کتب کا تنازعہ پیدا ہوا تھا۔
اپوزیشن کانگریس اور بعض قلمکاروں نے اُس وقت کے ٹیکسٹ بک ریویو کمیٹی سربراہ روہت چکرتیر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ انہو ں نے ایک باب میں آر ایس ایس کے بانی کیشوبلی رام ہیڈگیوار کی تقریر شامل کرتے ہوئے اسکولی کتابوں کا ”بھگوا کرن“ کیا تھا۔
انہوں نے مجاہدین آزادی اور سماجی مصلح جیسی شخصیتوں کے باب نکال دیئے تھے۔ 12 ویں صدی کے سماجی مصلح بسونا کے تعلق سے غلط مواد‘ غلط تاریخی حقائق کے ساتھ شامل ِ اشاعت کرنے کا بھی الزام لگا تھا۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر امتناع اٹھالیا جائے گا۔
وزیر پرائمری و سکنڈری تعلیم نے کہا کہ معاملہ چونکہ عدالت میں ہے‘ میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔حکومت کو جو بھی قانوناً کرنا ہے وہ محکمہ قانون کے ذریعہ کیا جائے گا۔ قومی تعلیمی پالیسی برخاست کرنے کے کانگریس کے منصوبہ کے بارے میں سوال پر مدھو بنگارپا نے کہا کہ آپ کو جواب آئندہ دنوں میں مل جائے گا۔ میں نے کل ہی اپنے محکمہ کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔