ادبی

اُردو اکیڈمی جدّہ کی جانب سے بین الاقوامی یادگار مشاعرہ

اُردو اکیڈمی جدّہ کی جانب سے منعقدہ بین الاقوامی مشاعرہ کے ساتھ ہی سرزمینِ جدّہ میں اُردو ادب کے حوالے سے کامیاب مشاعروں کی فہرست میں ایک اور کامیاب مشاعرہ کا اضافہ ہوا۔

جدّہ: اُردو اکیڈمی جدّہ کی جانب سے منعقدہ بین الاقوامی مشاعرہ کے ساتھ ہی سرزمینِ جدّہ میں اُردو ادب کے حوالے سے کامیاب مشاعروں کی فہرست میں ایک اور کامیاب مشاعرہ کا اضافہ ہوا۔ اُردو اکیڈمی جدّہ، جو کئی برسوں سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ادبی تقریبات کے انعقاد میں سرگرم ہے، نے اس مشاعرہ کے ذریعہ ایک اور سنگ میل عبور کیا۔

متعلقہ خبریں
جدہ میں گرد و غبار، مکہ میں تیز ہوائیں، بارش کا امکان
آکاسا ایر کو ریاض، جدہ، دوحہ، کویت پروازیں چلانے کی اجازت
اسلامی تعاون تنظیم کا غزہ کی تازہ صورتحال پر ہنگامی اجلاس
اردو خبر رساں اداروں سے مالی اعانت کیلئے درخواستوں کی طلبی
اردو اکیڈیمی ایوارڈ تقریب: تلگو تہذیب مسلط کرنے پر صلاح الدین نیر کا سخت اعتراض

اس مشاعرہ کی صدارت ہندوستان کے مایہ ناز شاعر محترم جمیل خیرآبادی، سرپرست بزمِ ہندوستان کانپور نے کی جبکہ حافظ محمد عبدالسلام، صدر اُردو اکیڈمی جدّہ نے اس مشاعرہ کی نگرانی کی۔ دورِ حاضر میں شعراء کی فہرست میں نمایاں مقام رکھنے والی شخصیت ڈاکٹر خورشید رضوی (ستارہ امتیاز) اور ممتاز صحافیہ ڈاکٹر شائستہ مہہ جبین، اینکر آل انڈیا ریڈیو، نے بحیثیت مہمانانِ خصوصی شرکت کی۔

عربی اور عجمی حلقوں میں ممتاز سعودی شخصیت محترم محمد عبدالقدیر حسن صدیقی (سابق صدر شعبہ شپنگ لائنز، چیمبر آف کامرس جدہ) اور طنز و مزاح میں اپنی منفرد شاعری و انداز میں ماہر محترم خالد عرفان نے بحیثیت مہمانانِ اعزازی اس مشاعرہ کو رونق بخشی۔

مشاعرہ کا آغاز حافظ محمد نظام الدین غوری، معتمد نشر و اشاعت اکیڈمی کی تلاوتِ کلامِ مجید سے ہوا۔ جناب سید محمد خالد حسین مدنی، نائب صدر اکیڈمی اور مہمان نعت خواں جناب محمد شعیب حسین نے نعت شریف پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ جدہ کے مشاعروں میں نقابت کے حوالے سے ممتاز شخصیت جناب اسلم افغانی نے نقابت کے فرائض انجام دیے۔

حافظ محمد عبدالسلام صدر اکیڈمی نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مشاعرہ کا مقصد ادب، زبان، اور شاعری کے فروغ کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر مختلف ثقافتوں کے شعراء کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا تھا اور الحمدللہ ہمیں اس میں کامیابی ملی۔ انہوں نے صدرِ مشاعرہ، مہمانان، اور سامعین کا نثر اور نظم کے ذریعے استقبال کیا۔

اس بین الاقوامی مشاعرہ میں ہندوستان، پاکستان، امریکہ، اور سعودی عرب کے شعراء نے شرکت کی اور اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ شرکاء میں محترم جمیل خیرآبادی، ڈاکٹر خورشید رضوی، ڈاکٹر شائستہ مہہ جبین، محترم خالد عرفان، محترم ناصر برنی، محترم مہتاب قدر، محترم اطہر نفیس عباسی، محترم احمد الفاروقی، محترم ارشد قدوائی، محترم فیصل طفیل، محترم فرحت اللہ خان، ڈاکٹر سمیرہ عزیز، محترمہ امرینہ قیصر، اور محترم تقدس علی خیرآبادی شامل تھے۔ ہر شاعر نے اپنے منفرد انداز میں شاعری کے ذریعے سامعین کو محظوظ کیا اور مختلف موضوعات جیسے محبت، امن، انسانیت، قدرت، اور معاشرتی مسائل پر اپنے اشعار پیش کیے۔ سامعین نے ہر شاعر کی شاعری کو خوب سراہا اور داد دی۔

قبل ازیں جناب محمد عبدالمجیب صدیقی، معزز رکن اُردو اکیڈمی جدّہ، کی وطن واپسی کے ضمن میں اکیڈمی کی خدمات کے اعتراف میں انہیں یادگار تحفہ پیش کیا گیا۔

اردو اکیڈمی جدّہ کے ذمہ داران و اراکین حافظ محمد عبدالسلام، صدر؛ سید محمد خالد حسین مدنی، نائب صدر؛ سید نعیم الدین باری، معتمد؛ محمد منور خان، خازن؛ اسلم افغانی، محمد یوسف وحید؛ اعجاز احمد خان، مشیرِ اعلیٰ؛ ڈاکٹر مرزا قدرت نواز بیگ؛ حافظ محمد نظام الدین غوری، معتمد نشر و اشاعت؛ محمد عبدالمجیب صدیقی؛ سید عبدالوھاب قادری نے مہمانوں کی خدمت میں گلدستے، مومنٹو، اور تحائف پیش کیے۔

صدرِ مشاعرہ محترم جمیل خیرآبادی نے حافظ محمد عبدالسلام، حافظ محمد نظام الدین غوری، اور محترم عبدالمجیب صدیقی کی اپنی جانب سے شال پوشی کی۔ امریکہ میں اُردو ادب کے حوالے سے مشہور خادمِ اردو جناب شوکت محمد کی زندگی پر مرتب کردہ کتاب "سنگ میل” کا رسم اجراء محترم خالد عرفان اور محترم سید نعیم الدین باری کے ہاتھوں عمل میں آیا۔

اس موقع پر جدہ کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران جن میں جناب عارف قریشی بزم عثمانیہ، جناب عبدالقیوم، جناب محمد فاروق، جناب نصیر اشفاق بزم اتحاد جدہ، ڈاکٹر اشفاق منیار، ڈاکٹر اقبال منیار انڈین کمیونٹی لیڈرز، جناب سید افضل الدین نقشبندی اہلیان جدہ، جناب سراج وہاب، سینئر صحافی عرب نیوز، اور دیگر شامل تھے۔ سامعین کی کثیر تعداد نے مشاعرہ کو کامیاب بنایا اور شعراء کے کلام کو خوب داد و تحسین سے نوازا۔

تقریب کے اختتام پر جناب سید نعیم الدین باری، معتمد اُردو اکیڈمی جدہ، نے تمام شعراء اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں شعراء اور سامعین نے آپس میں مزید تبادلہ خیال کیا اور ایک دوسرے سے ملاقات کی۔

مشاعرہ میں شرکت کرنے والے سامعین کا ردعمل بے حد مثبت تھا۔ ہر عمر کے افراد نے اس مشاعرہ میں جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی اور عالمی سطح کے شعراء کی شاعری سننے کے بعد کہا کہ ایسی تقریبات نہ صرف اُردو ادب کے فروغ کا ذریعہ بنتی ہیں بلکہ مختلف ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی بھی پیدا کرتی ہیں۔ یہ بین الاقوامی مشاعرہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا اور شرکاء نے مستقبل میں مزید ایسی تقریبات کے انعقاد کی امید ظاہر کی۔