حیدرآباد

مسلم لڑکی اور غیر مسلم لڑکے کی بے ہودگی پر مداخلت مہنگی پڑگئی

ایک مسلمان لڑکی ساکن رسول پورا بیگم پیٹ جو خیریت آباد ڈگری کالج کی طالبہ ہے بس اسٹاپ پر اپنے غیر مسلم عاشق کے ساتھ انتہائی اخلاق سوز حرکتیں کر رہی تھی جس کو دیکھ کر کوئی بھی غیرتمند خاموش نہیں رہ سکتا تھا۔

 حیدرآباد: فرخندہ بنیاد شہر حیدرآباد ہمیشہ سے ہی اپنی عظیم گنگا جمنی تہذیب کے لئے جانا جاتا ہے مگر حالیہ کچھ عرصے کے دوران چند فرقہ پرست عناصر شہر کی فضا کو اتر پردیش کی طرز پر تیار کرنے بے چین نظر آ ر ہے ہیں۔

چند پولیس عہدیدار بھی اس مذموم کوششوں کو ہوا دینے میں مصروف نظر آتے ہیں جس سے شہر کے امن پسند عوام میں تشویش کی لہرپائی جاتی ہے۔آج شہر میں ایک عجیب و غریب واقعہ رونما ہوا۔ ایک مسلمان لڑکی ساکن رسول پورا بیگم پیٹ جو خیریت آباد ڈگری کالج کی طالبہ ہے بس اسٹاپ پر اپنے غیر مسلم عاشق کے ساتھ انتہائی اخلاق سوز حرکتیں کر رہی تھی جس کو دیکھ کر کوئی بھی غیرتمند خاموش نہیں رہ سکتا تھا۔

اس منظر کودیکھ کر سماجی اصلاحی تنظیم سے وابستہ اراکین نے جن میں دونوں مردو و خواتین شامل تھے اور لڑکی کی اصلاح کرنے وہاں پہنچ گئے۔لڑکی سے اسکی والدہ کا فون نمبر مانگا لڑکی کافی ہوشیار ثابت ہوئی۔ پہلے تو اس نے نمبر دینے سے آنا کانی کی پھر خود ہی اس خاتون و دیگر کے ساتھ اپنی والدہ سے ملاقات کرانے کے لئے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہوگئی۔

لڑکی اور دیگر افراد ایک آٹو میں سوار ہوئے اور لڑکی نے اپنی والدہ کو فون کرنے کا ڈرامہ کرتے ہوئے 100 نمبر پر ڈائل کیا اور پولیس کو اسے نہ معلوم افراد کی جانب سے اغوا کرنے کا الزام لگایا۔اس واقعہ کی بیگم پیٹ پولیس کو اطلاع ملتے ہی فوری حرکت میں آتے ہوئے آٹو میں سوار لڑکی اور دیگر افراد کو پولیس اسٹیشن لے جایا گیا وہاں پر پہلے ہی سے لڑکی کی والدہ اور رشتہ دارموجود تھے۔

 وہاں لڑکی نے دوبارہ اس خاتون اور ان کے ساتھیوں پر اپنے اغوا کا الزام عائد کیا۔سیما باسط نے کہا کہ لڑکی کی جانب سے خاتون اور ان کے ساتھیوں پر الزام لگانے کی دیر تھی کہ بیگم پیٹ پولیس اسٹیشن کی خاتون سب انسپکٹر اڈمن (ایس آئی) کے گوتمی نے سیما باسط احمد ساکن ٹولی چوکی اور ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے بات کی۔

 انہیں بار بار دھمکی دی کہ وہ انہیں جیل بھجوا کر ہی رہے گی۔ سیما باسط نے کہا کہ پولیس انسپکٹر نے انکے اور دیگر ساتھیوں صوفیہ تاج ساکن ٹولی چوکی،محمد علی صومالی ساکن تالاب کٹہ،محمد شاہد علی ساکن فلک نمااور حلیمہ ساکن آصف نگر کو بھی گالیاں دی اور شام تک پولیس اسٹیشن میں رکھا۔

ان کی جانب سے بار بار صفائی دینے کے بعد بھی اپنااسی بدتمیزی پر رویہ کو برقرار رکھا۔دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ثنا بیگم نامی لڑکی سے کال محصول ہوا جس میں لڑکی نے شکایت کی کہ چند نا معلوم افراد نے زبردستی اس کا اغوا کر لیا ہے۔

کال وصول ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور آٹو کو روک لیا جس میں یہ افراد اس لڑکی کے ساتھ سوار تھے،پولیس نے ان افراد کو سیکشن 41  کے تحت نوٹس دیتے ہوئے شخصی ضمانت پر رہا کر دیا۔پولیس نے ان خواتین کو دیگر افراد کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے الزامات کو مسترد کر دیا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ حالیہ عرصہ میں لڑکیوں اور لڑکوں میں بے راہ روی بڑھتی جا رہی ہے والدین اپنے بچوں پر اندھا بھروسہ کرتے ہوئے کھلا چھوڑ رہے ہیں جس کے خطرناک نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں۔انہیں اچھی تربیت دیں۔ ملک و ملت کے وقار کو بلند کرتے ہوئے والدین کے لئے باعث عزت اور اثاثہ ثابت ہوں۔اگر ان پر نظر نہیں رکھی گئی اور کچھ الٹا سیدھا ہو گیا تو مستقبل تاریک ہو جائے گا۔

a3w
a3w