شمال مشرق

اور جب پرینکا گاندھی جذبات سے مغلوب ہوگئیں

چینائی میں ہفتہ کی رات ڈی ایم کے کی ویمنس رائٹس کانفرنس سے خطاب میں پرینکا گاندھی جذباتی ہوگئیں۔ انھوں نے یاددہانی کرائی کہ وہ 30 سال قبل یہاں اپنے والد کی نعش لینے کے لیے آئی تھیں۔

چینائی: کانگریس جنرل سکریٹری اور سابق صدر اے آئی سی سی سونیا گاندھی کی لڑکی پرینکا گاندھی جذباتی ہوگئیں۔ انھوں نے 30 سال قبل ایک تاریک رات کو ٹاملناڈو کے حق میں پہلے دورہ کا ذکر کیا۔

متعلقہ خبریں
مودی حکومت نے آر ٹی آئی قانون کو کمزور کرنے کی مسلسل کوششیں کی ہیں: کانگریس
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
مہذب سماج میں تشدد اور دہشت گردی ناقابل قبول: پرینکا گاندھی
ماحول ہمارے حق میں ہے تاہم حد سے زیادہ پراعتماد نہ ہوں: سونیاگاندھی
ٹاملناڈو ٹرین حادثہ، مرکز پر راہول گاندھی کی تنقید

 اس وقت وہ 19 سال کی تھیں اور اپنے والد سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی باقیات لینے کے لیے آئی تھیں، جنھیں چینائی سے تقریباً 40 کیلو میٹر دور سری پیرمبدور میں انتخابی ریالی کے دوران 31 مئی 1991ء کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

 چینائی میں ہفتہ کی رات ڈی ایم کے کی ویمنس رائٹس کانفرنس سے خطاب میں پرینکا گاندھی جذباتی ہوگئیں۔ انھوں نے یاددہانی کرائی کہ وہ 30 سال قبل یہاں اپنے والد کی نعش لینے کے لیے آئی تھیں۔ انھوں نے جذبات سے مغلوب آواز میں کہا کہ تقریباً 32 سال قبل میری زندگی کی تاریک رات میں، میں نے اپنے والد کی باقیات لے جانے کے لیے ٹاملناڈو کی اس سرزمین پر قدم رکھا تھا۔

میں اس وقت 19 برس کی تھی اور میری ماں میری موجودہ عمر سے اس وقت صرف چند سال بڑی تھیں۔ طیارہ کا دروازہ جیسے ہی کھلا رات نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لیا، لیکن میں خوفزدہ نہیں تھی، کیوں کہ جس بدترین چیز کا میں نے تصور کیا تھا وہ پہلے ہی ہوچکی تھی۔ چند گھنٹے قبل میرے باپ کو ہلاک کیا جاچکا تھا۔

 میں اس رات اپنی ماں کے قریب گئی تھی۔ میں جانتی تھی کہ میں ان سے جو الفاظ ادا کروں گی ان سے ان کا دل ٹوٹ جائے گا، لیکن میں نے ان سے بات کی۔ میں نے دیکھا تھا کہ ان کی آنکھوں سے خوشیاں ہمیشہ کے لیے جاچکی تھیں۔

ہم طیارہ کی سیڑھیوں سے مینم باکم ایرپورٹ ٹرمنل کے ٹارمیک پر اترے۔ ہم پر سکتہ طاری تھا اور ہم اکیلے تھے۔ نیلی ساڑیوں میں ملبوس عورتوں کی بھیڑ نے ہمیں گھیر لیا۔ ایئرپورٹ پر کام کرنے والی ان عورتوں نے میری ماں کے ہاتھ تھام لیے اور زار و قطار رونے لگیں۔ ایسا لگا جیسے یہ ساری میری مائیں تھیں اور انھوں نے اپنے چہیتے کو کھو دیا۔