شمال مشرق

فلسطینیوں پر حملہ پر احتجاج کرنے والوں کو تسلیمہ نسرین کا مشورہ

بنگلہ دیشی ادیبہ نے کہا کہ میرے ملک نے شاندار معاشی ترقی کی ہے، لیکن وہاں ابھی بھی بنیاد پرستی بڑھتی جارہی ہے۔ صنفی عدمِ توازن ابھی بھی برقرار ہے۔

کولکتہ: تاحیات باغی بنگلہ دیشی شاعرہ تسلیمہ نسرین کا ماننا ہے کہ جن لوگوں کو فلسطینیوں پر مظالم کی فکر ہے انھیں اپنے ملک میں اقلیتوں کی حالت ِ زار کی بھی اتنی ہی فکر ہونی چاہیے۔ 62 سال کی عمر میں بھی تسلیمہ نسرین کا جوش ماند نہیں پڑا ہے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی قائدین کو لگام دی گئی ہوتی تو خامنہ ای تبصرہ نہ کرتے:راشد علوی
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
اسرائیل کا فضائی حملہ18فسلطینی جاں بحق
اقلیتی طبقے دنیا میں سب سے زیادہ بھارت میں محفوظ ہیں : کرن رجیجو
اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے

 ان کا ماننا ہے کہ جہاں بھی ناانصافی ہو اس کے خلاف لڑتے رہنا ان کا فرض بنتا ہے۔ پی ٹی آئی کو کھل کر دیے گئے انٹرویو میں تسلیمہ نسرین نے اتوار کے دن کہا کہ میں نے سنا ہے کہ میرے بنگلہ دیشی شہریوں کو فلسطینیوں پر مظالم پر بڑی تکلیف ہے۔

 ان میں بعض فلسطینیوں کی مدد کے لیے وہاں جانا چاہتے ہیں۔ دنیا میں جہاں بھی مظالم ہوں بشمول اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے، میں شخصی طور پر اس کی مذمت کرتی ہوں، تاہم میں نشاندہی کرنا چاہوں گی کہ اگر میرے بنگلہ دیشی ہم وطنوں کو فلسطینیوں پر حملہ کی اتنی فکر ہے تو بنگلہ دیش میں آج بھی اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر بھی انھیں اتنی ہی تکلیف پہنچنی چاہیے۔

 بنگلہ دیشی ادیبہ نے کہا کہ میرے ملک نے شاندار معاشی ترقی کی ہے، لیکن وہاں ابھی بھی بنیاد پرستی بڑھتی جارہی ہے۔ صنفی عدمِ توازن ابھی بھی برقرار ہے۔ کٹر فرقہ پرستوں کو عوامی اور سیاسی سطح پر جگہ مل رہی ہے۔