ایشیاء

ایران میں طالبات کو زہر دے کر ہلاک کرنے کا پھر ایک بار دعویٰ

سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق اسکول میں آنے والے والدین اور سیکیورٹی گارڈز کے درمیان ہاتھا پائی کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

تہران: ایران کے شہر ساکیز میں میرک گرلز ہائی اسکول میں زیر تعلیم طالبات کو کیمیائی گیس سے زہر دیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق اسکول میں آنے والے والدین اور سیکیورٹی گارڈز کے درمیان ہاتھا پائی کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

طالب علموں کو زہر دینے والے حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، سکاز کے عوام نے اسکول میں لٹکا ہوا ایرانی پرچم اتار دیا اور ملک کے مذہبی رہنما علی خامنہ ای کے خلاف نعرے بازی کی۔

تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکول آنے والی ایمبولینسز کے علاوہ والدین اپنے ذرائع سے بچوں کو اسپتال لے کر جا رہے ہیں۔

47 طلباء کو اسپتال میں داخل کیے جانے اور ان میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہونے کا یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔

اس بارے میں ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

13 ستمبر کو تہران میں مورالٹی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد بیمار پڑنے والی 22 سالہ مہسا ایمانی 16 ستمبر کو ہسپتال ہی میں ہلاک ہوگئی تھی جس پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

17 ستمبر کو ایمینی کے آبائی شہر ساکیز میں آخری رسومات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے کئی شہروں تک پھیل گئے ہیں۔