بھارت

مخالف سی اے اے احتجاج‘ سابق ججس کی رپورٹ منظرعام پر

مسلمانوں کے تئیں معاندانہ رویہ اختیار کیا گیا اور مخالف سی اے اے احتجاج اور احتجاجیوں کو پرتشدد اور سازشی فطرت کا حامل بتایا گیا۔ اس کے علاوہ ”ٹکڑے ٹکڑے گینگ“ اور ”ڈنڈا بریگیڈ“ جیسی مخالفانہ اصطلاحات وضع کی گئیں اور بار بار ان کا استعمال کیا گیا۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے 4 ریٹائرڈ ججس اور ایک سابق معتمد داخلہ کی جانب سے تحریر کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کئی اصل دھارے کے انگریزی و ہندی ٹی وی نیوز چیانل مسلمانوں کے خلاف برہمی کا ماحول پیدا کرنا چاہتے تھے اور مخالف سی اے اے احتجاج کے بارے میں بے بنیاد خوف و اندیشے اور مسلم برادری کے خلاف انتقامی جذبہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔

کمیٹی جس نے یہ رپورٹ تحریر کی ہے‘ اس میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکر‘ جسٹس اے پی شاہ‘ سابق چیف جسٹس مدراس ہائی کورٹ اور لا کمیشن کے سابق صدرنشین جسٹس آر ایس سودھی‘ دہلی ہائی کورٹ کی سابق جج جسٹس انجنا پرکاش‘ پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سابق معتمد داخلہ حکومت ِ ہند جی کے پلے شامل ہیں۔

جسٹس لوکر‘ کمیٹی کے صدرنشین تھے۔ مصنفین نے اپنے طریقہ کار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے سب سے زیادہ ناظرین رکھنے والے 6 نیوز چیانلوں بشمول ریپبلک ٹی وی اور ٹائمس ناؤ(انگریزی) اور آج تک‘ زی نیوز‘ انڈیا ٹی وی اور ریپبلک بھارت (ہندی نیوز چیانلس) کی نشاندہی کی۔

بعدازاں ہم نے منتخبہ پرائم ٹائم شوز کے ایپی سوڈس کو نشان زد کیا جن میں سی اے اے اور متعلقہ مسائل پر مباحث ہوئے تھے۔ منتخبہ پرائم ٹائم شوز میں ہلہ بول(آج تک)‘ ڈی این اے (زی نیوز)‘ پوچھتا ہے بھارت (ریپبلک بھارت)‘ حقیقت کیا ہے (انڈیا ٹی وی)‘ دی ڈیبیٹ (ریپبلک ٹی وی) اور انڈیا اَپ فرنٹ (ٹائمس ناؤ) شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان کی ریسرچ ٹیم کے ارکان نے ان شوز کے 326 ایپی سوڈس کا انتخاب کیا جو اُن مہینوں کے دوران نشر کئے گئے تھے جن کے بارے میں مطالعہ کیا جارہا ہے۔ یہ ایپی سوڈس لگ بھگ 243 گھنٹوں (14,580 منٹوں) پر مشتمل تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیٹی کا تجزیہ ان ایپی سوڈس کے اینکرس اور پیانل ارکان کے تاثرات پر مبنی ہے۔ اس کے علاوہ ایپی سوڈس کے ٹائٹلس‘ فلاشنگ ٹیکسٹ اور ہیش ٹیاگس کو بھی ان میں شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مخالف سی اے اے احتجاج کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اینکرس اور پیانل ارکان نے بار بار مسلمانوں کے لئے ”وہ لوگ“ یا ”یہ لوگ“ الفاظ کا استعمال کیا جس سے یہ اشارہ دیا جارہا تھا کہ ”وہ لوگ“ایک مذہبی بلاک ہیں جو ہندوؤں یا ملک کے خلاف ناپاک منصوبے رکھتے ہیں۔

مسلمانوں کے تئیں معاندانہ رویہ اختیار کیا گیا اور مخالف سی اے اے احتجاج اور احتجاجیوں کو پرتشدد اور سازشی فطرت کا حامل بتایا گیا۔ اس کے علاوہ ”ٹکڑے ٹکڑے گینگ“ اور ”ڈنڈا بریگیڈ“ جیسی مخالفانہ اصطلاحات وضع کی گئیں اور بار بار ان کا استعمال کیا گیا۔

کئی واقعات میں پیانل ارکان نے جارحانہ اصطلاحات کا استعمال کیا اور تشدد کی اپیلوں کا اظہار کیا۔ اینکروں نے تشدد کی اپیلوں کی مذمت یا (مخالف سی اے اے مظاہرین کو) غلط انداز میں پیش کرنے کو چیلنج نہیں کیا اور نہ ہی کوئی تردید کی۔

a3w
a3w