مدرسہ مخالف مہم خطرناک: مولانا ارشد مدنی
جمیعۃ العلماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مدرسوں کے خلاف مہم کو غیر ضروری بتاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت سماج میں نفرت پھیلانے کی سمت میں کام کررہی ہے۔
اعظم گڑھ: جمیعۃ العلماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مدرسوں کے خلاف مہم کو غیر ضروری بتاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت سماج میں نفرت پھیلانے کی سمت میں کام کررہی ہے۔
مولانا مدنی نے اتوار کی دیر رات‘تحفظ مدارس سمیلن) کے تحت اعظم گڑھ کے سرائے میر قصبے میں مدارس کے نظماء سے خطاب کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی حکومت مدارس پر کاروائی کررہی ہے۔
جن مدارس کے کاغذات ٹھیک ہیں ان پر کاروائی غیر مناسب ہے۔جن کے ٹھیک نہیں ہے انہیں ٹھیک کرایا جائے۔مدارس میں علم دینے کا کام کیا جاتا ہے۔ ریاست کے ان سبھی مسلم اکثریتی اضلاع میں جن کی سرحدیں نیپال سے ملتی ہیں۔مدارس ہی نہیں درگاہوں، عید گاہوں اور قبرستانوں کے خلاف یک طرفہ کاروائی دھڑلے سے نہ صرف جاری ہے بلکہ اب تک سینکڑوں مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر سیل کیا جاچکا ہے جسے لے کر مسلمانوں میں تشویش اور خوف کا ماحول ہے۔
انہوں نے مدارس کے ذمہ داروں سے کہا کہ دستاویزات پورا رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے خلاف کاروائی خاص کر اترپردیش حکومت کی یہ مہم مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر ایک سنگین حملہ ہے۔ جمیعۃ العلما ہند اس کے خلاف قانونی جدوجہد کررہی ہے۔ یہ بات تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ انگریزوں کی غلامی سے ملک کو آزاد کرانے کا جدوجہد علماء نے ہی شروع کیا تھا۔ یہ علماء مدارس کی پیدوار تھے۔
یہی نہیں دارالعلوم دیوبند کا قیام ہی اس لئے کیا گیا تھاتاکہ انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرنے اور ملک کو آزاد کرانے کے لئے کارکنان پیدا کئے جائیں۔ جو لوگ مدارس کے خلاف یہ سب کررہے ہیں وہ لوگ مدارس کے کردار سے نابلد ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور پارٹیوں کو ایساکام نہیں کرنا چاہئے جو ملک میں امن چین کے لئے اچھا نہ ہو۔جو حکومت پیار محبت کے خلاف کام کرتی ہے وہ خراب حکومت ہے۔ جو لوگ مدارس کو توڑ رہے ہیں وہ غلط ہے۔ مدارس کو موقع دینا چاہئے۔