امریکہ و کینیڈا

طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں: امریکہ

افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ امریکہ کو افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں سہولت کے لیے پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی ضرورت نہیں ہے۔

واشنگٹن: افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ امریکہ کو افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں سہولت کے لیے پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تھامس ویسٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں سہولت فراہم کر سکتا ہے؟

جواب میں انہوں نے کہا کہ ’سچ پوچھیں تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں طالبان کے ساتھ رابطے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کسی تیسرے ملک کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں طالبان کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہوں، امریکی حکومت میں میرے اور بھی ساتھی ہیں جو طالبان کے ساتھ رابطوں میں مصروف عمل ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ بات چیت براہ راست ہونی چاہیے، مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں کسی تیسرے ملک کی ضرورت ہے‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کی اردو نشریاتی سروس کو ایک انٹرویو میں تھامس ویسٹ نے اس خیال کو بھی مسترد کر دیا کہ امریکہ کو افغانستان تک پہنچنے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں سفارتی سطح پر اس حوالے سے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ طالبان دہشت گردی سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کریں اور افغان عوام کو حقوق فراہم جو وہ فی الحال پوری طرح سے ہیں کر رہے ہیں‘۔

تھامس ویسٹ نے کہا کہ ’افغان طالبان کو اپنے وعدوں کو پورا کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے پوری مسلم دنیا کا افغانوں، افغان خواتین، علمائے کرام اور طالبان کے ساتھ مصروف عمل ہونے میں ناقابل یقین حد تک اہم اور قابل اعتبار کردار ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے امریکی سفرا انڈونیشیا، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، پاکستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔