مشرق وسطیٰ

ہمیں کوئی بھی بین الاقوامی مداخلت ناقابل قبول ہے : نیتن یاہو

نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں لوگوں سے ان علاقوں سے نکل جانے کو کہا جہاں کوئی تنازعہ نہیں ہے اور جہاں 365 مربع کلومیٹر میں رہنے والے 2.3 ملین کی آبادی میں سے 1.9 ملین فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کر دیا گیا تھا۔

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے گزشتہ شام کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی آپریشن کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کو غیر مسلح ہونا چاہیے صرف اسرائیلی فوج ہی اس کی ضمانت دے سکتی ہے اور ہمیں کوئی بھی بین الاقوامی مداخلت ناقابل قبول ہے۔

متعلقہ خبریں
غزہ کو 3 حصوں میں تقسیم کرکے شمالی حصہ اسرائیل میں شامل کرنے کا منصوبہ
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
نیتن یاہو نے 150 بیمار اور زخمی بچوں کے غزّہ سے اخراج پر پابندی لگا دی
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان

غیرملکی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حماس کے بعد کیا ہو گا اس کے بارے میں ہم ایک لفظ میں بات کریں گےغزہ کو غیر مسلح ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف اسرائیلی فوج ہی اسے غیر مسلح کرنے کی ضمانت دے سکتی ہے اور کوئی بین الاقوامی طاقت اس کے لیے ذمہ دار نہیں ہو سکتی۔

غزہ کی ناکہ بندی میں فریقین کے درمیان انسانی بنیادوں پر توقف اور قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہا ہونے والے 81 اسرائیلی قیدیوں اور 24 غیر ملکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ وہ سفارتی کوششوں اور زمینی قبضے کے نتیجے میں 110 قیدیوں کو واپس لائے ہیں۔

نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں لوگوں سے ان علاقوں سے نکل جانے کو کہا جہاں کوئی تنازعہ نہیں ہے اور جہاں 365 مربع کلومیٹر میں رہنے والے 2.3 ملین کی آبادی میں سے 1.9 ملین فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی پریس میں اس خبر کے بعد کہ امریکہ نے تل ابیب سے مختصر وقت میں حملے ختم کرنے کی درخواست کی ہے، نیتن یاہو نے کہا کہ دنیا کے وہ دوست جو چاہتے ہیں کہ ہم جنگ کو جلد ختم کریں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے لیے ختم ہونے کا راستہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ حماس کے خلاف زبردست طاقت کا استعمال اسے تباہ کرنے کے لیے ہے۔

ایک اور تناظر میں نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے دوران حماس کی طرف سے واپس جانے والے قیدیوں سے ملاقات کے دوران جنسی حملوں کی کہانیاں سنی ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں نے سنا اور آپ نے بھی سنا کہ ہمارے لوگوں کو حماس کی قید میں غیر معمولی جنسی حملوں اور عصمت دری کا نشا نہ بنایا گیا۔