آندھراپردیش

اے پی کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے آندھرا پردیش ڈرون مارٹ پورٹل کا افتتاح کیا

ڈرون مارٹ پورٹل کے ذریعہ ضروری ڈرون خدمات حاصل کرنے والوں کو متعلقہ سروس فراہم کنندگان تک رسائی دی جائے گی اور صارفین اپنی ضروریات کے مطابق سروس چارجس پر بات چیت بھی کر سکیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ڈرون خدمات عام لوگوں کے لیے مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں تو اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا۔

حیدرآباد: اے پی کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے آندھرا پردیش ڈرون مارٹ پورٹل کا افتتاح کیا، جس کا مقصد زراعت سمیت مختلف شعبوں میں ڈرون خدمات کو عام عوام کے لیے قابلِ رسائی بنانا ہے۔ انہوں نے یہ افتتاح امراوتی سکریٹریٹ میں آرٹی جی ایس کے کام کاج کا جائزہ لیتے ہوئے انجام دیا۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر نے امراوتی کے ترقیاتی کاموں کو دوبارہ شروع کیا
بچوں کے سامنے ہوم گارڈ کا خاتون کے ساتھ ’مجرا‘ — ویڈیو وائرل ہونے کےبعد محکمہ نے فوراً ڈیوٹی سے ہٹا دیا
پارٹی کو جانشینوں کے حوالے کرنے کی ذمہ داری لیں۔ کیڈر کو چیف منسٹر نائیڈو کا مشورہ
اےپی کے وجیانگرم میں نو بیاہتا جوڑا مشتبہ حالات میں مردہ پایاگیا
آکاش ایجوکیشنل سروسز نے تلگو زبان میں یوٹیوب چینل کا آغاز کر کے امیدواروں کیلئے تعلیمی رسائی بڑھا دی


ڈرون مارٹ پورٹل کے ذریعہ ضروری ڈرون خدمات حاصل کرنے والوں کو متعلقہ سروس فراہم کنندگان تک رسائی دی جائے گی اور صارفین اپنی ضروریات کے مطابق سروس چارجس پر بات چیت بھی کر سکیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ڈرون خدمات عام لوگوں کے لیے مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں تو اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا۔


انہوں نے یہ بھی کہا کہ آٹی جی ایس کے ڈیٹا کو تمام محکموں کے لیے معیاری حوالہ بنانا چاہیے۔ اس موقع پر حکام نے وزیر اعلیٰ کو مشتبہ افراد کی شناخت کے لیے فیشل ریکگنیشن نظام کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا۔


وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ مجرموں کی جانب سے کیے گئے جرائم کی تفصیلات ڈیٹا بیس میں شامل کی جائیں تاکہ ان کی حرکات پر نظر رکھتے ہوئے وقت پر الرٹ جاری کیا جا سکے اور یوں جرائم پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔


انہوں نے ریاست کے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کو آپس میں مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر فوری چالان عائد کرنے کے بجائے، وزیر اعلیٰ نے مشورہ دیا کہ پہلے سگنل کی خلاف ورزی کرنے والے گاڑی سواروں کو ان کی تصاویر بھیجی جائیں اور اگر ان کے رویہ میں تبدیلی نہ آئے تو تب جرمانے عائد کیے جائیں۔